محکمہ زراعت، حب اور نوری آباد میں جعلی زرعی ادویات کی فروخت کا انکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ میں جعلی زرعی ادویات کا گھناؤنا کاروبار، حب اور نوری آباد میں میں تیار کردہ جعلی زرعی ادویات سندھ میں بیچی جاتی ہیں، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مشہور پراڈکٹس کی جعلی پیکنگ کی جاتی ہے، ایف ایم سی، بائیر، سنجیٹا و دیگر کمپنیوں کی جعلی پراڈکٹس کا انکشاف، ملازم اور ڈیلرز بھی گھناؤنے کاروبار میں شامل، تفصیلات کے مطابق سندھ بھر میں محکمہ زراعت کے ایگریکلچر ایکسٹینشن ونگ کی زیر سرپرستی جعلی زرعی ادویات کا گھناؤنا کاروبار جاری ہے جس سے سندھ کی فصلوں کو ناقابل تلافی نقصان سمیت جنگلی حیات ختم ہونے کے قریب ہیں، روزنامہ جرأت کو ملنے والے شواہد کے مطابق زرعی ادویات کی مشہور ملٹی نیشنل کمپنی ایف ایم سی کے دو مشہور پراڈکٹس ہوپو اور فرٹیر کی جعلی پراڈکٹس کو منظم انداز میں سندھ میں بیچا جا رہا ہے، مذکورہ دونوں پراڈکٹس چاول، گنے و دیگر فصلوں میں استعمال کئے جاتے ہیں، مذکورہ پراڈکٹس کی جعلسازی میں ملوث ملزموں کو کچھ عرصہ قبل کمپنی نے فارغ بھی کردیا تھا، اس کے علاوہ بائیر کمپنی کی پراڈکٹ کنفیڈور، سنیجینٹا سمیت دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مشہور پراڈکٹس کی جعلی زرعی ادویات مارکیٹ میں بیچنے کا سلسلہ جاری ہے، ذرائع کے مطابق ملٹی نیشنل کمپنیاں جعلی پراڈکٹس بنانے والی مافیا کے سامنے بے بس ہیں اور اس مافیا کو محکمہ زراعت کے ایگریکلچر ایکسٹینشن ونگ کی مکمل مدد حاصل ہے، ملٹی نیشنل کمپنیوں نے جعلی پراڈکٹس کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے لیکن وہ جعلی پراڈکٹس کی فروخت روکنے میں ناکام ہوگئی ہیں، ذرائع کے مطابق حب اور نوری آباد میں جعلی پراڈکٹس بنا کر جعلی بیچ نمبر لگائے جاتے ہیں اور انہیں منظم انداز میں سندھ میں بیچا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق اس گھناؤنے کاروبار میں کمپنیوں کے ملازم اور ڈیلرز سمیت محکمہ زراعت کے افسران شامل ہوتے ہیں،سندھ میں جعلی زرعی ادویات، زائد المیعاد ادویات کی ری پیکنگ کرکے بیچنے سمیت بین الاقوامی طور پر پابندی لگی پراڈکٹس کی سندھ میں فروخت جاری ہے، جس کے بارے میں تفصیلات اگلی اشاعتوںمیں شامل کی جائیں گی۔