نواز شریف صرف ایوان اقتدار سے باہرتھے ‘سیاست سے نہیں
شیئر کریں
اس میں بھی کسی شک کی گنجائش نہیں کہ ہماری قومی سیاست اخلاقیات ، ضابطوں اور اصولوں سے عاری ہوچکی ہے۔سیاست میں وہ لوگ کامیابی وکامرانی کے سمندر پار کرتے ہیں یا کوہ ہمالیہ سر کرتے ہیں جن کا کردار قوم کے لیے طرفہ تماشہ ہوتا ہے۔ انسانی اخلاقی ا قدار راہ فرار اختیار کرچکی ہے۔ ضابطے دم توڑ چکے ہیں اور اصول اپنا راستہ بدل چکے ہیں اور اس سچ سے کون انکار کرسکتا ہے کہ یہی وہ سیاسی کارستانیاں ہیں جس کے نتیجے میں قوم مقروض ہوگئی، مسائل کے شکنجے میں جکڑی اور اس قدر بے یارومددگار ہوچکی ہے کہ تن کے کپڑے، پیٹ کے لیے روٹی اور سر چھپانے کے لیے گھر تک نہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ قوم کو دانستہ طورپر خانہ بدوشی، بھکاری اور برہنہ کرکے ایسے راستے پر ڈال دیا گیا کہ وہ پانی بھی مانگ سکے۔قوم کو تو سیاست کا جمعہ بازار نہیں چاہیے تھا اور نہ ہی سیاسی بازار میں ایسے سیاسی بت فروشوں کی ضرورت تھے جو محض لوٹ کھسوٹ کے ذریعہ قومی سرمایہ اپنے بینکوں میں منتقل کرتے ۔
بہرحال…میاں نواز شریف وزیراعظم رہے اور انہوں نے کیا گُل کھلائے اس بات سے سب واقف ہیں۔حکمران جماعت نے آئین میں ترمیم کراکے ایک بارپھرانھیں پارٹی صدرمنتخب کرلیا ہے۔ان دوبارہ پارٹی صدارت کے انتخاب پریہ شعر پورااترتاہے۔
ابھی تو ابتدائے عشق ہے گھبراتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
نوازشریف کے بطورپارٹی صدرانتخاب سے قوم پریہ عقدہ کھلا ہمیں وہ نظام ملا ہے جس کا کوئی کُلیہ قاعدہ اور اصول نہیں۔ ورنہ چور چوری کرنے سے پہلے سو دفعہ سوچتا، فراڈیہ فراڈ کرتے وقت سو دفعہ غور کرتا اور بدمعاش بدمعاشی کرنے سے پہلے ہزار دفعہ اس پر غور کرتا کہ قانون کے آئینی شکنجے سے بچنا مشکل ہی نہیں بلکہ مشکل ترین ہے۔ لیکن کسی کے دل میں بھی خوف اور خطرہ داخل ہی نہیں ہوسکتا چونکہ نظام کے حمام میں سب ننگے رہے ۔اور دولت کے آم کھانے کاموقع صرف اس کو ہی نہ مل سکااس تک پہنچ نہ سکا۔بظاہرایماندارنظرآنے والوں نے بھی موقع ملنے پر اس نے بھی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔
اگرغورکیاجائے توبات سمجھ میں آتی ہے کہ میاں نواز شریف جنھیں قوم کا نام کاہی نہیں واقعی شریف سمجھتی تھی۔ان کی دیانتداری اورایمانداری پرشک نہیں کیاجاسکتا تھا۔ ان سے متعلق انکشافات نے اب تک قوم کوورطہ حیر ت میں مبتلا کررکھا ہے۔ ہرکوئی سوچ رہاہے کہ جن کی دیانتداری شک وشبہے سے بالاترتھی جب وہی امانت میں خیانت کے مرتکب ٹھہرے توپھرجواس سمندر میں پہلے ہی غوط زن ہیں انھوں نے کیاکیاگل کھلائے ہونگے۔
میاں نوازشریف تواب صر اپنی بیگم کے ہی میاں رہ گئے ہیں قوم اب انھیں کسی طور’’میاں ‘‘تسلیم کرنے کوتیارنہیں۔جیسے تیسے وہ اپنی خالی نشست پراپنی ہی بیگم کوکامیا ب کرانے میں کامیاب توہوگئے اورن لیگ کی دوبارہ صدارت بھی سنبھال چکے ۔ لیکن ان پرجولوٹ کھسوٹ کے الزامات ہیں وہ ان کاپیچھاکرتے رہیں گے ۔ہمارے خیال کے مطابق ان کی نااہلی کاعدالتی فیصلہ درست ہے۔انھیں نااہل ہوناہی چاہیے تھا‘کیونکہ اس ملک کے بائیس کروڑعوام نے انھیں منتخب کرکے اپنے مسائل کے حل کے لیے تیسری مرتبہ ایوان اقتدارمیں بھیجاتھا۔ عوام کی امیدوں پرپورااترناتوکجاوہ خودنااہل ہوکرہی ایوان سے باہرآگئے۔ان لوٹ کھسوٹ میں مسلم لیگ ن اورکارکنوں کاکوئی دخل نہیں تھا اس لیے حکومت اب بھی اسی جماعت کی قائم ہے ۔اس حقیقت سے انکارممکن نہیں کہ مسلم لیگ ن ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جس کاووٹ بینک چاروں صوبوں اورآزادکشمیر میں موجودہے ۔ لیکن اس جماعت کے قائد یا اس کے خاندان پربددیانتی اورکرپشن کے الزاما ت سامنے آنے کے بعد ووٹرزکی سوچ تبدیل ہونایقینی امر ہے۔
کرپشن کی بات صرف میاں نوازشریف اوران کے خاندان پرآکرختم نہیں ہوتی ۔ اس ملک میں سیاسی سوداگروں کی منڈی لگی ہوئی ہے اور ایسی جماعتیں، رہنما اور ادارے موجود ہیں جنھوں نے لوٹ کھسوٹ میں بڑے بڑوں کومات دی ہے۔ اورملک کووہ ناقابل تلافی نقصان پہنچایاہے اور بہ بانگ دہل متقی، پرہیزگار اور سیاسی لقمان حکیم بنے پھر رہے ہیں۔ کسی کو دم خم نہیں ہوا کہ وہ تفتیش اور تحقیق کی جرأت کرتے ۔لیاقت باغ میں پاکستانیوں میں شامل ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کا قتل ہوا۔ نفرتوں کی ابتداہوگئی ۔ اس بہیمانہ قتل کے نتیجے میں ہی سانحہ مشرقی پاکستان رونماہواملک دولخت ہوگیا۔ کسی نے کف افسوس نہ ملا۔سیاست دان سیاست کرتے رہے ‘حکمران لوٹ کھسوٹ میں مصروف رہے۔کسی نے باقی مانندہ وطن ترقی کی کوشش نہ کی ‘صرف دعووں اورودعدوں سے کام چلایاگیا۔ جس کاجیسے دل کرا اس نے ملک کے سادہ لوح عوام کوبیوقوف بناکرووٹ لیے اقتدارسنبھالااورقومی خزانے کولوٹ کراپنی جیب بھری ۔قوم سسکتی رہ گئی۔
ملک میں نیک نام اوربے داغ ماضی کے حامل سیاست دانوں کی کمی نہیں ہے ۔آئندہ انتخابات میں انھیں تلاش کرے ایوان اقتدارتک پہنچا کرسترسال سے جاری لوٹ کھسوٹ کاراستہ روکاجاسکتا ہے اسی میں ہماری آنے والی نسلوں کی بقاء ہے۔اگرقوم نے اس بار یہ موقع ہاتھ سے گنوادیاتویادرہے کہ یہ لیٹرے سیاستدان اوران کی اولادیں ہماری نسلوں کوبھی تباہ برباد کردیں گی۔