میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ، سندھ حکومت کے ذریعے مہرے بٹھانے کا پیپلزپارٹی کا کھیل پکڑا گیا

بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ، سندھ حکومت کے ذریعے مہرے بٹھانے کا پیپلزپارٹی کا کھیل پکڑا گیا

ویب ڈیسک
بدھ, ۶ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: نجم انوار) پیپلز پارٹی کی سندھ میں نگراں حکومت کے ذریعے من پسند افسران کو مہروں کے طور پر بٹھانے کی سازش پکڑی گی۔ الیکشن کمیشن نے نگران سندھ حکومت کی افسران کے تبادلوں پر مشتمل سمری میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کردیں۔ جس کے باعث سندھ میں موجود ریونیو سمیت دیگر میدانوں میں موجود سسٹم مافیا کے افسران کو من پسند عہدوں پر تعینات کرنے کی سازش ناکام بنادی گئی ۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ کے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے الیکشن کمیشن کو سندھ میں افسر شاہی کے تبادلوں اور تقرریوں کی تجویز ارسال کی ہے جس کے تحت حیدرآباد کے ڈپٹی کمشنر فواد غفار کو ڈپٹی کمشنر کورنگی تعینات کرنے کی تجویز دی لیکن ان کو ڈی سی سینٹرل بنایا جائے گا۔ الطاف ساریو کو ڈپٹی کمشنر جنوبی تعینات کرنے کی اجازت دی گئی لیکن عبدالفہیم خان کو ڈی سی کیماڑی بنانے کی تجویز مسترد کردی گئی اور جنید اقبال خان کو ڈی سی کیماڑی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔اسی طرح الطاف احمد شیخ کو ڈی سی ضلع شرقی تعینات کرنے کی اجازت دی گئی۔ پیپلز پارٹی حکومت کے سابق صوبائی وزیر سعید غنی کے من پسند افسر سیسی کے وائس کمشنر صفدر حسین رضوی کو ڈی سی سینٹرل بنانے کی تجویز دی گئی لیکن الیکشن کمیشن نے ان کا نام مسترد کردیا۔ طارق قریشی کو ڈی سی حیدرآباد بنانے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے لیکن جاوید نبی کھوسو کو ڈی سی لاڑکانہ تعینات کرنے سے انکار کرتے ہوئے جاوید احمد کنبھر کو ڈی سی لاڑکانہ بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ۔ نگران سندھ حکومت نے کمشنر کراچی اقبال میمن کو سیکریٹری تعلیم تعینات کرنے کی سفارش کی تھی لیکن یہ سفارش مسترد کرکے ڈاکٹر شیریں مصطفی کو سیکریٹری تعلیم تعینات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ سابق وزیر جام خان شورو کے قریب رہنے والے اور نیب سے پلی بارگین کرنے والے چیف انجینئر سردار شاہ کو سیکریٹری آبپاشی بنانے کی تجویز بھی مسترد ہوئی اور نیاز عباسی کو سیکریٹری ایریگیشن تعینات کرنے کی ہدایت کی گی ہے ۔ سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد شاہ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض عباسی کو سیکریٹری توانائی کی تجویز سے اتفاق کرکے تعینات کرنے اجازت دی ہے ۔ سیکریٹری بلدیات نجم شاہ کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری صحت تعینات کرنے کی تجویز بھی مسترد ہوگئی اور منصور عباس رضوی کو نیا سیکریٹری صحت تعینات کرنے کی منظوری دی ہے ۔ محکمہ صحت سندھ کے سابق سیکریٹری کاظم جتوئی کو سیکریٹری خزانہ تعینات کرنے کی اجازت دی ہے ۔ نگران سندھ حکومت نے سابق وزیر بلدیات ناصر شاہ کے ساتھ ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات رہنے والے نجم احمد کو سیکریٹری صحت تعینات کرنے کی سفارش کی لیکن الیکشن کمیشن نے نجم شاہ کو سیکریٹری جنگلات تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ کمشنر کراچی اقبال میمن کو سیکریٹری تعلیم بنانے کی تجویز دی گئی لیکن ان کو سیکریٹری داخلہ تعینات کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ پیپلز پارٹی کے طاقتور وزیر مکیش کمار چاؤلا کے ساتھ سیکریٹری ایکسائز عاطف الرحمان کو سیکریٹری داخلہ بنانے کی سفارش کی گئی لیکن الیکشن کمیشن نے ان کا نام خارج کردیا۔ ندیم احمد ابڑو کو سیکریٹری خوراک بنانے کی تجویز دی گئی لیکن الیکشن کمیشن نے ان کا نام مسترد کرکے ناصر عباس سومرو کو نیا سیکریٹری تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ طاہر حسین منگی کو ڈی جی کے ڈی اے ۔ سیکریٹری وومین ڈیویلپمنٹ ڈاکٹر نسیم الغنی سہتو کو ڈی جی ایم ڈی اے ، محمد اسحاق کھوڑو کو ڈی جی ایس بی سی اے تعینات کرنے کی اجازت دی ہے ۔ محمد سلیم راجپوت کو کمشنر کراچی، سید خالد حیدر شاہ کو کمشنر حیدرآباد،فیصل احمد عقیلی کو کمشنر میرپورخاص، سید سجاد حیدر کو کمشنر شہید بینظیرآباد، ذوالفقار علی شاہ کو کمشنر سکھر اور عبدالوحید شیخ کو کمشنر لاڑکانہ تعینات کرنے کی اجازت دی ہے ۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے گریڈ 20 کے افسر رفیق مصطفی شیخ کو سیکریٹری زراعت تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ واضح رہے کہ 31؍ اگست کو نگراں سندھ حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو سندھ بھر میں اہم ترین مناصب پر تبادلوں کے حوالے سے ایک سمری ارسال کی گئی تھی، جس میں نگراں حکومت نے مرنجاں مرنج رویہ اختیار کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی قیادت سے گہرے اور منفعت بخش روابط رکھنے والے اہم افسران کے نام بھی اہم ترین اور نفع رساں مناصب کے لیے تجویز کیے تھے۔ جرأت کو اپنے قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ سمری میںشامل کیے جانے والے ناموں پر مقتدر اداروں کی طرف سے خصوصی نگاہ رکھی گئی تھی۔ اُن ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اعلیٰ ترین قیادت تاحال نگراں حکومت کے ذریعے صوبے میں اپنے مخصوص اہداف کے کھیل کو جاری رکھتے ہوئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کررہی ہے۔ چنانچہ اس بساط کو اُلٹتے ہوئے اہم مناصب پر ہونے والے تبادلوں پر کام کرنے والے افسران پر کڑی نگاہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں