وزیراعظم کا کراچی کیلئے 11سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان
وزیراعظم عمران خان نے آفت زدہ شہر کراچی کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے 11 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کردیا جس میں وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں تعاون کریں گی۔
شیئر کریںوزیراعظم عمران خان نے آفت زدہ شہر کراچی کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے 11 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کردیا جس میں وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں تعاون کریں گی۔کراچی کے مسائل کے حل کے لیے صوبائی کوآرڈینیشن عمل درآمد کمیٹی(پی سی آئی سی) بنائی گئی ہے ، تمام فیصلے اس کمیٹی کے فورم پر ہوں گے ۔کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت ٹرانسپورٹ، سالڈ ویسٹ، پانی اور سیوریج سسٹم کے مسائل حل کیے جائیں گے ، کراچی کے سرکلر ریلوے کا منصوبہ بھی اس پیکج سے مکمل کیا جائے گا ۔ہفتہ کو کراچی کے خصوصی دورے کے موقع پر شہر کے لیے اقدامات کے حوالے سے خصوصی اجلاس کی سربراہی کے بعد وزیراعظم نے سندھ کے گورنر عمران اسماعیل اور وزیراعلی مراد علی شاہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کے پھیلا کے بعد فوری طور کمیٹی بنا کر اقدامات کیے اور اسی طرح ٹڈی دل کے معاملے پر بھی فوری ایکشن لیا گیا اور اب بارشوں کی وجہ سے ملک بھر میں جہاں سیلابی صورتحال ہے اس سے اسی طرح نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بارشوں کے باعث کراچی میں پیدا ہونے والے مسائل کے سبب فیصلہ کیا گیا کہ دیگر تمام مسائل کو ایک ساتھ حل کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جتنے منصوبوں کا اعلان کیا ہے اس میں ہماری کوشش ہے کہ ایک سال کے عرصے میں پہلا مرحلہ جبکہ 3 سال میں دیگر تمام مراحل مکمل کرلیے جائیں۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اب جو بھی فیصلے کیے جائیں گے اس کی نگرانی پرووِنشل کوآرڈینیشن اینڈ امپلمینٹیشن کمیٹی(پی سی آئی سی)کرے گی۔انہوں نے بتایا کہ میں کراچی کے دورے پر پہلے ہی آجاتا لیکن ہمیں کورونا وائرس کی طرز پر فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے ایک اسٹرکچر تشکیل دینا تھا جو وزیراعلی سندھ کے ماتحت کام کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں جبکہ پاک فوج کا اس میں بہت بڑا کردار ہے کیوں کہ سیلاب اور صفائی کے معاملات پر ہمیں فوج کی ضرورت ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں جب بھی اس طرح کی قدرتی آفت سامنے آتی ہے تو اس میں فوج سب سے آگے ہوتی ہے کیوں وہ سب سے منظم ادارہ ہے اور اس کے پاس سب سے زیادہ صلاحیت ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی سی آئی سی سے فیصلے آسان ہوں گے اور رکاوٹیں دور ہوں گی اس سے اصل چیز یعنی عملدرآمد ہوگا کیوں کہ منصوبے بن جاتے ہیں لیکن اب ان پر عملدرآمد بھی ہوگا۔انہوںنے کہا کہ پی سی آئی سی سے عملدرآمد ہوگا اور مانیٹرنگ کمیٹی سے سب دیکھ رہے ہوں گے جس میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور فوج شامل ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ایک جانب کراچی کے عوام کو بڑے مشکل حالات سے گزرنا پڑا لیکن اس سے یہ ہوا کہ جو چیزیں نہیں ہوتی تھیں انہیں حل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں مختلف اداروں کا دائرہ اختیار ہے ، کہیں کنٹونمنٹس ہیں، کہیں وفاقی حکومت، ریلوے اور کہیں صوبائی حکومت، جس کی وجہ سے عملدرآمد میں مشکل پیش آتی تھی لیکن اب پی سی آئی سی میں تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ساتھ اکٹھے ہوجائیں گے ۔وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ کراچی کے عوام نے جو مشکل وقت گزارا ہے اس سے یہ بہتری سامنے آئے گی کہ جو زیر التوا مسائل تھے وہ حل کردیے جائیں گے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کراچی کے لیے جو پیکج لے کر آئے ہیں وہ تاریخی پیکج ہے جس میں وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتیں تعاون کررہی ہیں۔پیکج کے تحت حل کیے جانے والے مسائل کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہ کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کا مسئلہ ہے اور اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ کے فور منصوبے کا ایک حصہ صوبائی جبکہ دوسرا حصہ وفاقی حکومت لے گی اور اسے جلد از جلد مکمل کر کے آئندہ 3 برس میں کراچی کا پانی کا مسئلہ مستقل طور پر حل کردیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ دوسرا مسئلہ نالوں کا ہے جہاں تجاوزات ہیں اور غریب لوگ رہائش پذیر ہیں، اس کے لیے این ڈی ایم اے نالے صاف کررہی ہے جبکہ وہاں بسے افراد کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی ذمہ داری سندھ حکومت نے اٹھائی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں سیوریج سسٹم کا بھی بہت بڑا مسئلہ ہے جس پر فیصلہ کیا گیا کہ 11 سو ارب روپے کے پیکج میں سیوریج سسٹم کے مسئلے کو بھی مکمل طور پر حل کیا جائے گا ساتھ ہی ایک ہی دفعہ سالڈ ویسٹ (کچرے ) کے مسئلے کو بھی حل کر کے ایک نظام تشکیل دیا جائے گا۔ٹرانسپورٹ کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کراچی کے سرکلر ریلوے کو اسی پیکج میں مکمل کیا جائے گا اور سڑکوں کے مختلف مسائل بھی حل کیے جائیں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے بہت لوگ متاثر ہوئے ہیں اور سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی مدد کے لیے بیٹھ کر بات چیت کی جائے گی اسی طرح بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھی سیلاب آیا ہوا ہے ، اللہ نے اس سال ہمیں مختلف امتحانوں میں ڈالا جس میں کورونا وائرس کا بہت بڑا امتحان تھا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بھی تک کورونا کی وجہ سے اس وقت عذاب آیا ہوا ہے ان کی معیشت نیچے گری ہے اور کیسز بڑھتے جارہے ہیں اور ہماری صورتحال یکساں ہونے کی وجہ اس کے مقابلے پاکستان میں اللہ کے کرم سے بہتر صورتحال ہے اور شاید ہی کوئی ملک اس طرح اس سے نکلا ہوں جیسے ہم نکلیں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی صورتحال بہتر ہونے کی سب سے بڑی وجہ سب کے تعاون سے کوششیں کرنا تھا اور اب سیلاب پر بھی ہم نے اسی طرح مشترکہ کوشش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سب نے بیٹھ کر معاملات طے کرلیے اور سمجھوتے کیے جاچکے ہیں اس میں ایک مختصر منصوبہ ہے جو ایک سال کا ہے پھر وسطی اور اس کے بعد طویل مدتی منصوبہ ہے جو زیادہ سے زیادہ 3 سال کا ہے ۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان ملک کے سب سے بڑے شہر اور معاشی حب کراچی کے اہم دورے پر پہنچے جہاں گورنر سندھ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ان کا استقبال کیا ان کے ہمراہ وزیر اطلاعات شبلی فراز اور عامر محمود کیانی بھی کراچی پہنچے ۔شہر کے فضائی دورے کے بعد وزیر اعظم عمران خان گورنر ہاؤس پہنچے ۔گورنر ہاؤس کراچی میں وزیر اعظم کی سربراہی میں کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا اسد عمر ، شبلی فراز ، علی زیدی اورامین الحق کے علاوہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ بھی شریک تھے ۔ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت سندھ حکومت کے میگا منصوبوں پر مشاورت کی گئی اور کراچی کی تعمیر وترقی کے لئے وفاق اورسندھ حکومت کا مل کرکام کرنے کا عزم کیا گیا۔وزیراعلی مرادعلی شاہ نے وزیراعظم کی آمد پر شکریہ ادا کیا اور انہیں حالیہ بارشوں سے سندھ میں ہونے والے نقصانات اور صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔اجلاس کے دوران کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت منصوبوں کی نگرانی کے لئے ایک اور کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔