شمالی کوریا نے جنگ کا آغاز کردیا‘امریکی سفیرنکی ہیلی
شیئر کریں
بس بہت ہوچکا‘ امریکا جنگ نہیں چاہتا تھا مگر اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکاہے‘خطاب
شمالی کوریا کی جانب سے ہائڈروجن بم اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے پر رد عمل میں امریکا نے کہا ہے کہ کِم جانگ اِن نے جنگ کا آغاز کردیا۔شمالی کوریا نے 3 ستمبر کو ہائڈرو جن بم جب کہ 29 اگست کو بین البراعظم بیلسٹک میزائل کے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا تھا۔شمالی کوریا کی جانب سے میزائل تجربے اور ہائڈروجن بم کی تیاری کے بعد اقوام متحدہ (یو این) کی سلامتی کونسل ( یو این ایس سی) کا ہنگامی اجلاس ہوا۔اجلاس میں امریکی سفیر نِکی ہیلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیانگ یانگ نے ہائڈروجن بم کا تجربہ زیر زمین کیا،اور اس کے اس رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کِم جانگ اِن نے جنگ کا آغاز کردیا۔نِکی ہیلی نے آگ بگولہ ہوتے ہوئے کہا کہ بس بہت ہوچکا، امریکا جنگ نہیں چاہتا تھا، مگر اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا۔انہوں نے واضح کیا کہ اب وقت آچکا ہے کہ سلامتی کونسل شمالی کوریا کے خلاف سخت سفارتی اقدامات اٹھائے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی خبر میں بتایا کہ شمالی کوریا کی جانب سے ہائڈروجن بم کا تجربہ کرنے کے خلاف سلامتی کونسل کے اجلاس میں دیگر ممالک کے سفیروں نے بھی پیانگ یانگ کے خلاف فوری طور پر مزید سخت پابندیاں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس رواں ماہ 29 اگست کو چھٹے بیلسٹک میزائل تجربے اور گزشتہ روز 3 ستمبر کو ہائڈروجن بم کے دعوے کے بعد ممبر ممالک کی درخواست پر منعقد کیا گیا، جس میں عالمی برادری نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کی مذمت کرتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔پیانگ یانگ کی جانب سے ہائڈروجن بم بنانے کے دعوے کے ایک دن بعد ہونے والے کو منعقد کے لیے امریکا، برطانیہ، جاپان، فرانس اور جنوبی کوریا نے درخواست کی تھی۔