انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے جامعہ کراچی کاہزاروں طلبہ کا ریکارڈ ایجنسیوں کو دینے کا فیصلہ
شیئر کریں
انتظامیہ کا داخلے کے خواہشمند طلبہ کے لیے مقامی تھانے کا کریکٹر سرٹیفکیٹ جمع کرانے کو بھی ضروری قرار دینے پر غور
تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بڑھتی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے ہزاروں طلبہ کا ریکارڈ ایجنسیوں کو دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی نے طلبا کا ریکارڈ ایجنسیز کو دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جامعہ کی انتظامیہ داخلے کے خواہشمند طلبہ کے لیے مقامی تھانے کا کریکٹر سرٹیفکیٹ جمع کرانے کو بھی ضروری قرار دینے پر غور کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق دہشت گردی میں جامعات کے طلبا کے ملوث ہونے پر یہ اقدام کیا جائے گا۔ ذرائع جامعہ کراچی نے بتایا کہ اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں اس فیصلے کی منظوری لی جائے گی۔علاوہ ازیں جامعہ کراچی میں وائس چانسلر کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں ڈینز اور انتظامی افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں جامعہ کراچی کی رہائشی کالونی میں آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ انتظامیہ کے مطابق جامعہ کی کالونی میں رہائش پذیر افراد کا ریکارڈ جمع کیا جائے گا اور غیر متعلقہ افراد کو بے دخل کیا جائے گا۔واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کے مرکزی ملزم عبدالکریم سروش صدیقی کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ جامعہ کراچی کا طالب علم ہے، جب کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بھی سوال اٹھایا ہے کہ کیا جامعات دہشت گردوں کی افزائش گاہ بن گئی ہیں۔