میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بیوروکریسی کام نہیں کرسکتی توگھرچلی جائے ،سپریم کورٹ

بیوروکریسی کام نہیں کرسکتی توگھرچلی جائے ،سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
جمعه, ۶ اگست ۲۰۲۱

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں زلزلہ متاثرہ اضلاع میں تباہ شدہ سکول 6ماہ میں فعال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے اربوں روپے کے فنڈز جاری ہونے کے باوجود خیبرپختونخواہ کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سکول کیوں نہیں بنے؟ ،تعلیم صوبائی حکومت کی ترجیحات میں کم ترین ہے،زلزلے کو سولہ سال گزرنے کے بعد بھی سکول تعمیر ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے،جن علاقوں میں سکول بنے وہ بھی مکمل فعال نہیں، بیوروکریسی کام نہیں کر سکتی تو گھر چلی جائے، افسران سمجھتے ہیں مختص شدہ پیسہ ان کیلئے ہے، سپریم کورٹ نے چیئرمین ایرا کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو سپریم کورٹ میںچیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سکولوں کی عدم تعمیر پر ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نے 16 سال گزرنے کے باوجود سکولوں کی تعمیر نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے اربوں روپے کے فنڈز جاری ہونے کے باوجود خیبرپختونخواہ کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سکول کیوں نہیں بنے؟ ۔ چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ تعلیم صوبائی حکومت کی ترجیحات میں کم ترین ہے،زلزلے کو سولہ سال گزرنے کے بعد بھی سکول تعمیر ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے۔انہوں نے کہا کہ اربوں روپے مختص ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا،جن علاقوں میں سکول بنے وہ بھی مکمل فعال نہیں ہیں۔ خیبرپختونخوا حکومت نے سکولوں کی عدم تعمیر کا ذمہ دار ایرا کو ٹھہرا تے ہوئے کہا کہ زلزلہ زدہ علاقوں کی بحالی ایرا کی ذمہ داری تھی، ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت کو فروری 2020میں متاثرہ علاقوں کا کنٹرول ملا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سارا گورکھ دھندا صرف پیسہ ادھر ادھر گھمانے کیلئے ہے۔چیف جسٹس نے خیبرپختونخواہ کی بیوروکریسی کو نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے گھروں سے چھتیں ہٹا دیں تو آپ کو پتا چلے گا،افسران کے کمروں سے اے سی اور فرنیچر بھی ہٹا دینا چاہیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں