مصطفی کمال ودیگر کی ضمانتوں میں 4؍ ستمبرتک توسیع، درخواستیں یکجا
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں دیگر ملزمان کی درخواستوں کو سماعت کے لیے یکجا کردیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال اور دیگر کے خلاف ایک سو اٹھانوے پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے دیگر ملزمان کی درخواستوں کو سماعت کے لیے یکجا کرتے ہوئے 4 ستمبر کو ملزمان کے وکلا سے دلائل طلب کرلیے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے ملزمان کی ضمانت میں چار ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ مجھ پر نیب نے ریفرنس بنایا ہے ، عنوان غیرقانونی الاٹمنٹ ہے ، جبکہ ریفرنس میں ذکر ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ اِیک نجی زمین کوسرکاری بندہ کیسے الاٹ کرسکتا ہے ، بے ایمان ہوتا تومیرے بھی آمدن سے زائد اثاثے ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی والے پیسہ کما کردیں، اورکچرا اٹھانے کے بھی پیسے دیں، صفائی روزانہ کا کام ہے ، حکومت سندھ کو برا بھلا کہنے سے صفائی نہیں ہوسکتی۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال سمیت شریک ملزمان پر آئندہ سماعت پر فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ کررکھا ہے ۔یاد رہے کہ نیب نے بائیس جن کو چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال و دیگر کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا، نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مصطفیٰ کمال اور دیگر پرساحل سمندر پر ساڑھے پانچ ہزار مربع گز زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے ،دیگرملزمان میں ڈی جی ایس بی سی اے افتخارقائمخانی، فضل الرحمان،ممتاز حیدر، نذیر زرداری شامل ہیں۔نیب ریفرنس کے مطابق زمین انیس سو اسی میں ہاکرز اور دکانداروں کو لیز پر دی گئی تھی، مگر دوہزار پانچ میں ساری زمین بلڈرز نے لیز پر حاصل کی اور ان پر سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے بلڈر کو کثیرالمنزلہ عمارت تعمیرکرنے کی غیرقانونی اجازت دی۔