گلشن حدید ،پولیس،مشتبہ افراد میں فائرنگ کا تبادلہ،خاتون جاں بحق، بیٹی زخمی، ملزمان فرار
شیئر کریں
کراچی کے علاقے گلشن حدید کے قریب نیشنل ہائی وے پرپولیس اور مشتبہ افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے دوران گاڑی زد میں آجانے کے باعث خاتون جاں بحق جبکہ بیٹی زخمی ہوگئی وزیر داخلہ سندھ نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔تفصیلات کے مطابق گلشن حدید کے علاقے میں کار میں سفر کرنے والی 60 سالہ خاتون گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئیں جبکہ ان کی 19 سالہ بیٹی شدید زخمی ہوگئی۔پولیس حکام کے مطابق یہ خاندان پولیس اور فرار ہونے والے مشتبہ افراد کے درمیان مقابلے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں پھنس گیا اور ان کی گاڑی پر مشتبہ افراد نے فائرنگ کی۔تاہم رشتہ داروں نے پولیس کے بیانیے پر اختلاف کیا اور پولیس پر الزام لگایا کہ پولیس نے خاندان والوں کی گاڑی کو ڈاکو سمجھ کر ان پر سیدھی فائرنگ کردی۔اسٹیل ٹائون پولیس نے بتایا کہ ایک شہری نے گشت کرنے والی پولیس کو سفید کرولا میں مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع دی، شہری نے پولیس کو بتایا کہ کرولا گینگ بینکوں سے باہر آنے والے شہریوں کو لوٹ رہا تھا۔اطلاع ملنے پر پولیس نے ملزمان کا پیچھا کیا تو انہوں نے فائرنگ شروع کر دی، پولیس نے دعوی کیا کہ مجرموں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک پرائیویٹ کار میں سفر کرنے والے ایک خاندان کے افراد زخمی ہو گئے۔زخمی خواتین کو فوری طور پر قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں پہنچنے پر ان میں سے ایک کو مردہ قرار دے دیا گیا۔پولیس حکام کے مطابق مشتبہ افراد جدید ہتھیاروں سے لیس تھے جنہوں نے پولیس پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ایدھی فانڈیشن کے ترجمان نے جاں بحق ہونے والی خاتون کی شناخت 60 سالہ سارہ ابراہیم اور ان کی زخمی بیٹی کی شناخت 19 سالہ غنوی ابراہیم کے نام سے کی ہے۔جاں بحق اور زخمیوں کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر لے جایا گیا۔پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ ماں کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا، انہوں نے کہا کہ زخمی لڑکی کی حالت سنگین ہے۔فائرنگ کے دوران ایک رکشہ جس میں کئی خواتین اور بچے سوار تھے محفوظ رہا۔پولیس کی طرف سے شیئر کی گئی کرولا کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ نیشنل ہائی وے پر رکی اور سسوئی ٹول پلازہ پر ٹول ٹیکس بھی ادا کیا۔پولیس کے بیان پر اختلاف کرتے ہوئے، متاثرہ خاتون کے بھتیجے محمد عثمان نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا تعلق اصل میں ٹھٹھہ کے علاقے کیٹی بندر سے ہے۔اہل خانہ کراچی کے ایک ہسپتال میں علاج کے لیے آئے ہوئے تھے، جب وہ واپس آرہے تھے تو گلشن حدید موڑ پر ان کے اہل خانہ کو لے جانے والی گاڑی پر پولیس اہلکاروں نے سیدھی فائرنگ کردی۔انہوں نے کہاکہ پولیس نے نہ تو گاڑی کو روکنے کی کوشش کی اور نہ ہی رکنے کا اشارہ کیا بلکہ کار پر سیدھی فائرنگ کردی۔انہوں نے پولیس کے اس بیان سے اختلاف کیا کہ خاندان کراس فائر میں پھنس گیا تھا اور انہیں مشتبہ افراد نے گولی ماری۔انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس اب شواہد مٹانے کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔عینی شاہدین کے مطابق ملزمان کی گاڑی مقتولین کی گاڑی کے آگے جا رہی تھی، خاندان کی گاڑی کی سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسے پیچھے سے ٹکر ماری گئی تھی۔دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیا ء لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ملیر سے فوری اور تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، ایک بیان میں، انہوں نے کہا کہ حکومت ان لوگوں کو نہیں بخشے گی جو اس المناک واقعے میں ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام دستیاب وسائل بشمول جدید ترین ٹیکنالوجی کو استعمال کرے تاکہ ان لوگوں کی شناخت کی جا سکے جو اس واقعے کے پیچھے ہیں۔