جامعہ کراچی دھما کے میں ملوث 4 ملزمان کی شناخت ہو گئی
شیئر کریں
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہاہے کہ کراچی یونیورسٹی میں چینی اساتذہ پر خود کش حملے میں ماسٹر مائنڈ سمیت 4 کردار ملوث تھے، چاروں کی شناخت کر لی گئی، دھماکے کا ایک کردار ماڑی پور سے پکڑا گیا۔مرتضی وہاب، سی ٹی ڈی اور رینجرز حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے بتایا کہ گرفتار ملزم کراچی میں بی ایل ایف کے سلیپر سیل کا کمانڈر ہے۔انہوں نے کہا کہ گرفتار دہشت گرد زیب نے بتایا ہے کہ ہماری اہم تنصیبات دہشت گردوں کے نشانے پر تھیں، ملزم نے جامعہ کراچی میں ریکی کی تھی۔انہوں نے کہا کہ جامعہ کراچی دھماکے کی ذمے داری کالعدم جماعت نے قبول کی تھی، کالعدم جماعت نے ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اعترافِ جرم بھی کیا۔شرجیل میمن نے کہا کہ دہشت گرد زیب پڑوسی ملک سے پاکستان میں داخل ہوا، گرفتار دہشت گرد خود بھی آئی ای ڈی بنانے کا ماہر ہے، دہشت گردوں کا آپس میں ٹیلی گرام کے ذریعے رابطہ ہوتا تھا۔صوبائی وزیر کے مطابق دہشت گرد نے بتایا ہے کہ جامعہ کراچی میں دھماکا 2 کالعدم جماعتوں کا تھا، جامعہ کراچی میں دھماکا کرنے والی خاتون شاری بلوچ کا کیس نفسیاتی ٹیم بھی دیکھ رہی ہے، جس کے شوہر اور ٹرینر نے اس کی نفسیاتی کیفیت کا فائدہ اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد دوسرے ممالک کی مدد سے ہمارے ملک میں کارروائیاں کرتے ہیں تاکہ یہاں انویسٹمنٹ نہ آئے، دہشت گرد ہمارے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں، جبکہ پاکستان ہر لحاظ سیمحفوظ ملک ہے۔شرجیل میمن نے کہا کہ اس کیس میں بھی تمام اداروں نے مل کر اہم لیڈ حاصل کرلی ہے، دہشت گردوں کو قانون کے ذریعے سخت سے سخت سزا دلوائی جائے گی، کوئی بھی یہ نہ سوچے کہ وہ ریاست سے بڑا ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ عدم تحفظ کا شکار خواتین کو بھی ٹارگٹ کر کے مقصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جامعہ کراچی دھماکے میں خاتون کے ساتھ ایک اور شخص موجود تھا، جس کی گرفتاری ہاکس بے سے ہوئی اس کی شناخت داد بخش کے نام سے ہوئی۔انہوںنے کہا کہ تفتیش ابتدائی مرحلے میں ہے، اس لیے جس ملک سے ملزم آیا اس ملک کا نام نہیں لینا چاہتا، ہمارے پڑوسی ممالک دہشت گردوں کی معاونت کر رہے ہوتے تھے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ اس کیس میں 4اہم کرداروں کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ ہم ایک بڑا نیٹ ورک پکڑنے میں کامیاب ہوئے۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے نے قبول کی تھی۔ خود کش حملہ آور خاتون اکیلی نہیں تھی بلکہ دیگر دہشت گرد اور سہولت کار بھی ملوث تھے۔انہوں نے کہا کہ خود کش بمبار شاری کے ساتھ ایک شخص بھی کراچی یونی ورسٹی میں موجود تھا، جو حملے سے قبل یونی ورسٹی سے نکل گیا تھا، اس شخص نے ماسک پہنا ہوا تھا اور اس کی شناخت اور اس تک رسائی ایک بڑا چیلنج تھا ، جو ہم نے قبول کیا اور سراغ لگایا۔ حملے کا دوسرا اہم کردار شاری کا شوہر ڈاکٹر ہیبت تھا اور تیسرا کردار جنگجو داد بخش ہے جسے گرفتار کیا گیا اور اس نے مزید انکشاف کرتے ہوئے چوتھے دہشت گرد اور مرکزی کردار زیب کا ذکر کیا ہے۔