میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
افغان طالبان کا بدخشاں کے متعدد اضلاع پر قبضہ، افغان فوجی تاجکستان فرار

افغان طالبان کا بدخشاں کے متعدد اضلاع پر قبضہ، افغان فوجی تاجکستان فرار

ویب ڈیسک
منگل, ۶ جولائی ۲۰۲۱

شیئر کریں

افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور انہوں نے بغیر لڑے ہی بدخشاں کے متعدد اضلاع کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ سیکڑوں افغان فوجی ہتھیار ڈال کر پڑوسی ملک تاجکستان فرار ہوگئے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے شمالی صوبہ بدخشاں میں طالبان تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ تاجکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے بتایا کہ مزید 300 سے زائد افغان فوجی سرحد عبور کرکے تاجکستان میں داخل ہوگئے ہیں، جنہیں انسانیت کے ناطے پناہ دی گئی ہے۔اپریل کے وسط میں جب سے امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان کو ہمیشہ کی جنگ قرار دیتے ہوئے وہاں سے واپسی کا اعلان کیا ہے تب سے طالبان تیزی سے ملک میں غالب آتے جارہے ہیں۔ تاہم بدخشاں میں فتوحات اس لیے غیر معمولی نوعیت کی حامل ہیں کہ یہ امریکا کے اتحادی سرداروں کا ہمیشہ سے مضبوط گڑھ رہا ہے، جنہوں نے 2001 میں طالبان کو شکست دینے میں امریکا کی مدد کی تھی۔ اب طالبان کا ملک کے 421 اضلاع میں سے ایک تہائی پر قبضہ ہوچکا ہے۔بدخشاں کونسل کے رکن محب الرحمن نے افغان فوج پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان بغیر لڑے ہی جنگ جیت رہے ہیں، کیونکہ افغان فوج بددلی اور مایوسی کا شکار ہے اور بغیر لڑے ہتھیار ڈال کر راہ فرار اختیار کررہی ہے، گزشتہ 3 روز میں طالبان نے 10 اضلاع پر قبضہ کیا جن میں سے 8 اضلاع بغیر لڑے ہی فتح کرلیے۔سیکڑوں افغان فوجی، پولیس اہلکار اور خفیہ ایجنسیوں کے افسران اپنی فوجی چوکیاں چھوڑ کر تاجکستان یا بدخشاں کے صوبائی دارالحکومت فیض آباد فرار ہوگئے ہیں، بلکہ اب فیض آباد بھی چھوڑ کر کابل جارہے ہیں۔علاوہ ازیں برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان نے امریکا اور نیٹو کو خبردار کیا کہ ستمبر میں انخلا کی حتمی مدت کے بعد کوئی غیرملکی فوجی افغانستان میں نہیں رہنا چاہیے وگرنہ اس کی جان محفوظ نہیں ہوگی۔طالبان نے یہ بیان ان خبروں پر دیا ہے جن میں بتایا گیا کہ سفارت کاروں اور کابل بین الاقوامی ایئرپورٹ کی حفاظت کے لیے ایک ہزار امریکی فوجی افغانستان میں باقی رہ سکتے ہیں۔طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ انخلا کے بعد کوئی غیر ملکی فوجی افغانستان میں نہیں رہنے چاہئیں کیونکہ یہ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، اگر انہوں نے ایسا کیا تو ہم اس کا جواب دیں گے، جہاں تک سفارت کاروں، این جی اوز اور عام غیر ملکیوں کا تعلق ہے تو وہ محفوظ ہیں اور انہیں نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں