کے الیکٹرک کے مقابلے میں دوسری کمپنی لائی جائے تحریک انصاف کراچی
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف نے شہر کراچی میں کے الیکٹرک کی ہٹ دھرمی کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا شہر کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے اوور بلنگ اور غیراعلانیہ لوڈشیٹنگ کے خلاف تحریک انصاف کراچی کے میمبران قومی و صوبائی اسمبلی کی کے الیکٹرک دفتر کے باہر پریس کانفرنس قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی مرکزی جوائنٹ سیکریٹری و رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی اراکین قومی اسمبلی اسلم خان ، فہیم خان ، آفتاب جہانگیر ، صائمہ ندیم ، نصرت واحد ، غزالہ سیفی اراکین سندھ اسمبلی سعید آفریدی ، جمال صدیقی ، راجہ اظہر ، بلال غفار ، شاہنواز جدون ، ادیبہ حسن ، رابستان خان ، عمر عماری ، کریم بخش گبول ، علی عزیز جی جی ، ڈاکٹر سنجے گنگوانی اور ددیگر رہنمائوں نے شرکت کی اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ شہر کراچی نے عرصہ دراز سے بجلی کے مسائل کا سامنہ کیا ہے جب حالات خراب ہوتے گئے تو حل ڈھونڈا گیا کہ اس کو پبلک سیکٹر سے پرائیوٹ سیکٹر میں تبدیل کیا جائے پرائیوٹ سیکٹر میں جس نے دیا وہ اسٹیٹسکو کی جماعتیں تھی اور جس دور میں ہوا اس کے بعد یہ معاہدہ 2023تک کردیا گیا جب یہ کمپنی ایک باہر کی کمپنی نے لی تھی اس کے بعد یہ ایک دفعہ اور بکی اور جن صاحب نے خریدی اب وہ کسی اور کو بیچنے کی کوشش کررہے ہیں ہر خریدو فروخت میں کچھ نہ کچھ مسئلہ ہوجاتا ہے لیکن شہر کراچی کے باسی ابھی تک دو چیزیں مانگ رہے ہیں ایک بجلی اور دوسرہ سستی بجلی، بجلی کے ریٹ وہی ہونے چاہیے جو پورے ملک میں ہیں کراچی میں اگر بجلی سستی ہوجائے تو اس کا فائدہ پورے پاکستان کو ہوگا کراچی پاکستان کے معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے یہاں اگر زیادہ انڈسٹری لگتی ہے تو ایکسپورٹ بڑھے گی ہمیں ہر سال یہ کہا جاتا رہا کہ بجلی چوری ہوتی ہے اور کمپنی نقصان میں جارہی ہے تو اس کمپنی نے علاقے کے لحاظ سے بجلی بند کرنا شروع کردی اس دفعہ جب سے گرمی کا موسم آیا ہے تو کے الیکٹرک اس مسئلے کی کوئی وجہ نہیں بتا سکی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فرنس آئل کی کمی ہے جو کمپنیاں فرنس آئل کی ذمیدار ہیں انہوں نے اس دعوے کو جھوٹ ثابت کیا وفاقی حکومت نے ان کے لیے فرنس آئل کا انتظام کیا پھر کہا گیا کہ گیس کی کمی ہے پھر انہیں ایل این جی بھی ملی گورنر ہائوس میں انہوں نے وعدہ کیا کہ 48گھنٹوں میں لوڈشیٹنگ ختم ہوجائے گی ان کے وہ 48گھنٹے پورے ہی نہیں ہورہے ہیں کے الیکٹرک نے نیشنل گرڈ سے بجلی لینے کا کوئی نظام نہیں بنایا ان کی تعداد 600میگاواٹ ہے اس سے زیادہ یہ بجلی نہیں لے سکتے نیشنل گرڈ سے اپنے پلانٹس کی پیداوار یہ بتانے کے لیے تیار نہیں ہیں گرمیوں میں ان کا کوئی پلانٹ مینٹٰننس کے لیے نہیں جاتا کراچی کے شہری ان کے اس رویے سے تنگ آچکے ہیں بات اب بہت آگے نکل چکی ہے آوور بلنگ بھیجے جارہے ہیں قسطوں پر معاملات چل رہے ہیں وقت آگیا ہے کہ ہمیں اس کراچی کے بجلی کے نظام کے لیے اور راہیں سوچنی ہیں میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ صورتحال ختم کی جائے اس شہر کے اندر 2023سے پہلے پہلے ٹینڈر کرکے کسی اور کمپنی کو بھی موقع دیا جائے اور کے الیکٹرک کو تین حصوں میں بانٹ دیا جائے ان کے معاہدے میں تین سال باقی ہیں لیکن ہم ابھی سے وفاق سے مطالبہ کرتے ہیں کے شہر کراچی میں کے الیکٹرک کا نعمل البدل لایا جائے رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی نے کہا کہ ہماری وفایق وزیر عمر ایوب سے 24جون کو میٹنگ ہوئی تھی اسلام آباد میں وہان ایم ڈی کے الیکٹرک نے وعدہ کیا تھا کہ 28جون کو لوڈشیٹنگ ختم ہوجائے گی 28جون کو جب میں نے ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے کوئی مثبت جواب دینے کی بجائے آئیں بائیں شائیں کردی جو پچھلے دس سال سے ہم ان سے سنتے آرہے ہیں گورنر ہائوس میں میٹنگ ہوئی وہاں پر بھی کوئی رزلٹ نہیں نکلا کے الیکٹرک کو 200 میگا واٹ گل احمد اور ٹپال دیتا ہے انہوں نے کہا کہ فرنس آئل کی کمی ہے وہ بھی ختم کردی گئی انہوں نے کہا کہ گیس نہیں مل رہی میں نے ایم ڈی سوئی سدرن سے بات کی اور گیس کا پورا ریکارڈ نکالا تو پتہ چلا انہیں گیس بھی زیادہ دی جارہی ہے ہر طرح سے ان کو سہولت مل رہی ہے لوڈشیڈ نگ پچھلے دس سال سے جاری ہے صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے اس صورتحال میں جہاں لوگ کورنٹائن میں ہیں گھروں میں محدود ہیں ایسی صورتحال میں بھی بجلی بند کردی جاتی ہے اوور بلنگ میں شہریوں کو تنگ کیا جارہا ہے ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ بتایا جائے لوڈشیٹنگ کب سے ختم ہوگی انہوں نے دو روز پہلے گورنر صاحب کو ایک لیٹر بھیجا کہ ہم آپ کو ایک پریزینٹیشن دینا چاہتے ہیں گورنر صاحب یا کوئی ایم این اے یا ایم پی اے پریزینٹیشن نہیں لیں گے اب جو بات ہوگی عوام کے اور میڈیا کے سامنے ہوگی دوسرہ مطالبہ ہے کہ ان کا جو معاہد ہ ہوا تھا وہ عوام کے سامنے لایا جائے گورنر ہائوس میں جو میٹنگ ہوئی اس میں یہ اپنی کارکردگی بیان نہیں کرسکے ان کی شیٹس بڑھتی جارہی ہیں اور کارکردگی کچھ بھی نہیں ہے تحریک انصاف کے الیکٹرک کے خلاف اسی ہفتے میں سپریم کورٹ جائے گی ، اور آج سے تحریک انصاف کی تنظیم اور اراکین روزانہ کی بنیاد پر کے الیکٹرکے کے دفتر کے باہر علامتی احتجاجی کیمپ لگاکر بیٹھیں گے ۔