میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
K-4 منصوبہ میں بے قاعدگیوں کا پردہ فاش

K-4 منصوبہ میں بے قاعدگیوں کا پردہ فاش

ویب ڈیسک
هفته, ۶ جون ۲۰۲۰

شیئر کریں

( رپورٹ:اسلم شاہ)سندھ حکومت نے پانی کے سب سے بڑے منصوبہk-4میں ہونے والی تحقیقات میں کنسلٹنٹ ،کنٹریکٹ ،بلدیات ،پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کو کلین قراردیتے ہوئے کراچی واٹر بورڈکے 7ریٹائرڈ افسران سمیت 12افسران کے خلا ف سروس رولز کے تحت ڈسپلنیری ایکشن لینے کے ایک حکمنامہ جاری کردیا ہے، تحقیقات میں اکثریت افسران کونہ طلب کیا اور نہ اس کو الزامات سے اگاہ کیا،یکطرفہ تحقیقات مکمل کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے، یہ تحقیقات سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ثاقب نثار کی ہدایت پر سابق چیف سیکریٹر ی سند ھ رضوان میمن نے سیکریٹری لائف سٹاک سندھ شاہنواز میسرء نے سپرد کی، چیف سیکریٹری سندھ کی ہدایت پر بننے والی کمیٹی کا حکمنامہ SOIII(SGA&CD)/3-113/2018جاری کیا تھا تحقیقات میں منصوبہ میں پلوں،سڑکوںاور کینال کی گزرگاہ،21روٹ کی تبدیلی ،فلٹرپلانٹس میں کالونیاںکا قیام،اندروں شہر پانی کے فراہمی کا منصوبہ، ورکشاپ، آفس عمارت کے علاوہ بجلی کی تنصبات سمیت دیگر منصوبے میں غائب ہونے کا الزام عائد کیا گیاہے یا ان کا منصوبہ میںشامل نہیں کیا گیا ہے ،جو افسران کی بدنتنی کامظاہرہ کیا ہے کیوںنہ آپ کے خلاف انضباتی محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے یا براہ راست سروسز رولز 1973ء کے تحت فوری ایکشن لیا جائے، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر محکمہ بلدیات سندھ نے ایک خط LG(SO-VII)KWSB/1-2/2020،3جون 2020ء جاری کیا ہے اس خط پر جن میں واٹر بورڈ 12افسران کے خلاف ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے ان میں سیدقیصر علی سپرٹنڈنٹ انجینئر ، مصباح الدین فرید مینجنگ ڈائریکٹر، آغا شفق درانی ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر فنانس ،علی محمد پلیجو ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر ٹیکنکل سروسز،سید مشکورالحسین ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر پلاننگ، ظہیر عباس چیف انجینئراور افنتخار احمد چیف انجینئر ملازمت سے ریٹائرڈ ہوچکے ہیں مصباح الدین فرید بیرون ملک مقیم ہے، جبکہ دیگر افسران میں سلیم صدیقی سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر k-4، معین احمد سپرٹنڈنٹ انجینئر سول، حسن اعجاز کاظمی پروجیکٹ سیل، ایوب شیخ پروجیکٹ سیل اور امیتاز مگسی پروجیکٹ سیل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مینجنگ ڈائریکٹر واٹر بورڈ کو ایکشن لینے کی ہدایت کیاگیا ہے ، واضح رہے فراہمی آب کے منصوبہ k-4کی پی سی ون 2011ء میں تیار کی گئی تھی جس میں منصوبہ کی لاگت کا تخمینہ 29ارب76کروڑ63لاکھ روپے لگایا گیا تھااور غلط منصوبہ بندی کی وجہ تین سال سے یہ منصوبہ پر تعمیراتی کام بند ہے، منصوبہ کے پہلے فیز کے اخراجات 100ارب سے تجاوز کرگیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں