میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئی ایم ایف معاہدہ بجٹ سے مشروط

آئی ایم ایف معاہدہ بجٹ سے مشروط

ویب ڈیسک
هفته, ۶ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کیلیے 1.2 ارب ڈالر بیل آئوٹ پروگرام کا 9واں جائزہ اس وقت مکمل ہو گا جب ضروری فنانسنگ ہو جائے گی تب معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے بیان میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد کے فقدان کو اجاگر کیا گیا ہے۔بیان 9ویں جائزے کو مکمل کرنے کیلیے ضروری تمام پیشگی اقدامات کو پورا کرنے کے حکومتی دعوے کی نفی کرتا ہے،آئندہ مالی سال کے بجٹ سمیت آئی ایم ایف کی ان پالیسیوں کے بارے میں جو وہ نافذ کرنا چاہتا ہے، وزارت خزانہ کے حکام اس کو ایسا مطالبہ قرار دیتے ہیں جو گول پوسٹ تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ضروری فنانسنگ اور 9ویں جائزے کی تکیمیل کیلیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ حتمی معاہدے انجام پا سکے، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے اسٹاف لیول معاہدے کی تمام پیشگی شرائط پوری کر دی ہیں لہذا حتمی معاہدہ نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ جمعرات کے روز ایک انگریزی روزنامہ میں شائع اپنے مضمون میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے پہلے ہی آئی ایم ایف کے ساتھ نویں جائزے کیلئے تمام پیشگی اقدامات کی تعمیل کر لی ہے، توقع تھی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے پر جلد دستخط کیے جائیں گے جس کے بعد آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے 9 ویں جائزے کی منظوری دی جائے گی۔آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر کے مذکورہ بیان نے اس بات کی نفی کر دی جس کا پاکستانی حکام 9 فروری سے دعویٰ کر رہے ہیں۔ جب دو طرفہ بات چیت بے نتیجہ ختم ہوگئی تھی،ناتھن پورٹر نے ضروری فنانسنگ کی مقدار کی وضاحت نہیں کی جو پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر قرض کے حصول اور 9 ویں جائزے کی تکمیل کیلئے ظاہر کرنا ہے،جو پہلے ہی سات ماہ کی تاخیر کا شکار ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں