میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئی ایم ایف کی ہدایت پر نہیں چلیں گے ،وزیرخزانہ

آئی ایم ایف کی ہدایت پر نہیں چلیں گے ،وزیرخزانہ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۶ مئی ۲۰۲۱

شیئر کریں

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے واضح کیا ہے کہ جس طرح سے عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف کہہ رہا ہے ویسے نہیں کرسکتے، ہمیں اپنے طریقے سے ریونیو بڑھانا ہوگا، اس مرتبہ آئی ایم ایف نے ہم پر نہایت سخت شرائط لگائی ہیں جن کی سیاسی قیمت بھی ہے،ہم آئی ایم ایف پروگرام سے نکلیں گے نہیں ،اسکے طریقہ کار کو تبدیل کریں گے، تھوڑا تھوڑا اضافہ کرکے ہم آگے جاسکتے ہیں اور آئی ایم ایف کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں گے،ایف بی آر میں عوام کو ہراساں کیا جاتا ہے، اب ایسا نہیں ہوگا،ہمیں کورونا سے خطرہ ہے ورنہ معاشی بحالی کا عمل شروع ہوچکا ہے ،ہاؤسنگ کے شعبے میں بھی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں،کسی پر تنقید نہیں کرتا ،صلاحیت کی ادائیگی ساڑھے 5 فیصد سے بڑھتی رہتی تو ہمیں اسے ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوتی ، آئی ٹی سالانہ بنیاد پر 65 فیصد کے حساب سے نمو کی جانب جارہی ہے اور یہ 100 فیصد تک جاسکتی ہے اور یہ شعبہ ہمارے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے،کامیاب نوجوان پروگرام میں صرف ساڑھے 8 ہزار قرضے ہیں جو بہت کم ہیں، اسے ہم تبدیل کریں گے ۔بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام سے نکلیں گے نہیں تاہم اس کے طریقہ کار کو تبدیل کریں گے، ہمیں انہیں ثابت کرنا ہے کہ ہم جو اقدامات کریں گے اس سے ریونیو بڑھالیں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسز کے حوالے سے بھی ایسے ہی اقدامات کریں گے اور اسے بڑھائیں گے تاہم ہم اچانک سے بڑا اضافہ نہیں کرسکتے، تھوڑا تھوڑا اضافہ کرکے ہم آگے جاسکتے ہیں اور آئی ایم ایف کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ریونیو ہم نے بڑھانا ہے تاہم جس طرح سے آئی ایم ایف کہہ رہا ہے ویسے نہیں کرسکتے، ہمیں اپنے طریقے سے ریونیو بڑھانا ہوگا۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ان کا اور وزیر اعظم کا فلسفہ ہے کہ ملک کو اب مستحکم نمو کی طرف لے کر جانا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے سخت شرائط کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام کی پروی کی اور ملک کو استحکام کی طرف لے کر گئے۔انہوں نے کہا کہ 2008 میں جب میں آئی ایم ایف کے پاس گیا تھا اس وقت ماحول مناسب تھا تاہم اب ماحول کچھ اور ہے جس کی وجہ سے آئی ایم ایف نے ہم پر سخت شرائط لگائیں جس کی سیاسی قیمت بھی ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے سخت شرائط پر عمل کیا اور ملک کو استحکام کی جانب لے کر گئے اور جب نمو کی جانب جانا تھا تو ملک میں کورونا آگیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کورونا وائرس بحران کے دوران حکومت نے 1200 کھرب روپے کا پیکج دیا جس سے معیشت میں کچھ بہتری دیکھی گئی۔انہوں نے کہا کہ مارچ میں ریونیو گزشتہ سال سے 46 فیصد بڑھا اور 20 اپریل تک 92 فیصد نمو تھی تاہم اپریل کے آخر میں کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ کم ہوکر 57 فیصد پر آگیا تھا۔انہوںنے کہاکہ ہمیں کورونا سے خطرہ ہے ورنہ ہماری معاشی بحالی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔شوکت ترین نے کہاکہ اس معیشت کو نمو کی جانب لے کر جانا ہے، اس کیلئے ہمیں صنعتوں کو مراعات دینی ہوں گی تاکہ صنعتیں ترقی کریں اور عوام کے لیے روزگار پیدا ہوں۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ کورونا کا سایہ کم ہو اور ہم ترقی کی پٹری پر واپس چڑھیں۔انہوںنے کہاکہ ہم قیمتوں میں استحکام، سماجی تحفظ، معاشی استحکام، اخراجات کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں ایسے پروگرام لائیں گے کہ عام آدمی کو ٹیکس نیٹ میں آنے میں کوئی پریشانی نہیں اٹھانی پڑے گی۔ انہوںنے کہاکہ ایف بی آر میں عوام کو ہراساں کیا جاتا ہے تاہم ایسی پالیسیز لائیں گے کہ جس سے اس کا خاتمہ ہوگا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں