سندھ میں جتنے پیسے خرج ہوئے ،پیرس بن جانا چاہیے تھا،سپریم کورٹ
شیئر کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات سے متعلق این ڈی ایم اے اور حکومت سندھ کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے حکومت کو دو روز میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرنے کا حکم دیدیا۔بدھ کو سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز سے آکسیجن کی بڑی مقدار مل سکتی ہے اسے فعال کیا جائے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کا آکسیجن پلانٹ 40 سال پرانا ہے، فعال کرنے پرایک ارب لاگت آئے گی۔عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے آکسیجن سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔دوران سماعت ڈریپ حکام نے کہا کہ وینٹی لیٹر سمیت کئی آلات ملک میں تیار ہو رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ غیر رجسٹرڈ آلات اور ادویات کی درآمد کی اجازت کیوں دی؟ حکومت کو کیسے معلوم ہوگا کہ کونسی چیز منگوائی جارہی ہے؟ طبی آلات کی دستیابی کی کیا صورتحال ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ڈریپ اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی رپورٹس جمع کرا دی ہیں، 30 اپریل کو حکومت نے غیر رجسٹرڈ ادویات کی درآمد کا این او سی جاری کیا۔چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا کوئی تحقیقات کیں کہ ادویات کیوں منگوائی جارہی ہیں؟ڈریپ حکام نے کہا کہ کورونا سے متعلق کسی بھی دوا کی قلت نہیں، ایکٹمرا انجیکشن کے علاوہ کئی ادویات کا اسٹاک موجود ہے۔عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا حکومت کی استدعا پر حکومت کو دو روز میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین اور طریقہ کار وضع کرنے کا حکم دے دیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو آکسیجن سے متعلق تفصیلی رپورٹ فراہم کریں گے۔دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے این ڈی ایم اے کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آئندہ سماعت میں اتھارٹی کے چیئرمین کو طلب کر لیا۔انہوں نے ریمارکس دیے این ڈی ایم اے کے سارے معاملات ہی گڑبڑ ہیں، چارٹرڈ جہاز کے ذریعے مشینری منگوائی اور اس کی ادائیگی بھی نقد ہوئی، کیش کس کو دیا گیا اور کس نے وصول کیا معلوم ہی نہیں، چار پانچ مرتبہ حکم دیا تو کچھ دستاویزات دی گئیں، اب ان دستاویزات کا بھی معلوم نہیں یہ کیا ہیں۔انہوں نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو قرنطینہ سینٹرز کا فوری دورہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ قرنطینہ سینٹروں پر کروڑوں روپے خرچ کر دیے گئے مگر سب کو معلوم ہے کہ حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کا کیا بنا، کروڑوں روپے لگائے گئے لیکن وہاں نہ پانی ہے نہ ہی رنگ کیا گیا۔عدالت نے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر سیکریٹری صحت سے تازہ رپورٹ طلب کر لی۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا حکومت سندھ کہتی ہے کہ اتنے روپے کراچی اور اتنے مریضوں پر خرچ کر دیے ہیں، اعداد و شمار کے مطابق تو سندھ پیرس بن جانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ تعلیم اربوں ڈالرز خرچ کرنے کا کہا گیا، اس خرچ پر تو سندھ کے تمام اسکول ہارورڈ اور شرح خواندگی 100 فیصد ہونی چاہیے تھی۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے پیش نہ ہونے پر وضاحت اور عدم پیشی پر تحریری جواب جمع 15 دن میں طلب کر لیا۔عدالت نے کیس پر سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔خیال رہے کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے گزشتہ سال 10 اپریل کو ملک میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر ازخود نوٹس لیا تھا۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کورونا وائرس سے متعلق ازخود نوٹس پر 13 اپریل کو پہلی سماعت کی تھی۔