چیئرمین نیب کاپیشی سے گریزپی اے سی کی تذلیل ہے ، اراکین کمیٹی
شیئر کریں
(رپورٹ؛معین خان) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال ایک بار پھر بدھ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی میں پیش نہ ہوئے کمیٹی نے اپنے اختیارات کے تحت انہیں سمن کے ذریعہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، کمیٹی اراکین نے کہا کہ چیئرمین نیب پارلیمانی کمیٹی کو مسلسل نظر انداز کررہے ہیں، جو قطعی قابل قبول نہیں ،انہیں ہر حال میں کمیٹی میں پیش ہونا پڑے گا۔ پی اے سی نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشنز میں کرپشن کے سنگین کیسز پر بھی اظہار برہمی کیا اور انتظامیہ کو ہدایت کی کہ لوگوں کو قطار میں لگا کر چینی دینے کا سلسلہ ختم کیا جائے، یہ ان کی تذلیل ہے ،کمیٹی نے چینی کے ساتھ دیگر اشیا خریدنے کی شرط بھی ختم کرنے کی ہدایت کی۔کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں وزارت خزانہ اور وزارت صنعت و پیداوار میں ہونے والی مالی بے قاعدگیوں کی جانچ پڑتال کی گئی، جبکہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے آج کے اجلاس میں نہ آنے پر کمیٹی نے اراکین کی برہمی کا اظہار کیا ہے۔پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کے کنوینر نور عالم خان نے قومی احتساب بیورو (نیب )سے متعلق آڈٹ اعتراضات کے جائزے کیلئے بلایا گیا ذیلی کمیٹی کا اجلاس منسوخ کیئے جانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ کچھ ادارے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں نہیں آنا چاہتے،میں نے جمعہ کو ذیلی کمیٹی کی میٹنگ بلانے کی کوشش کی، لیکن مجھے میٹنگ نہیں رکھنے دی گئی، پھر مجھے کمیٹی سے نکال دیں۔ چیئرمین نیب کمیٹی میں نہیں آنا چاہتے ، نورعالم خان نے مزید کہا کہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کو چیئرمین نیب اہمیت نہیں دے رہے،کمیٹی ممبر روحیل اصغر نے کہا کہ اگر چیئرمین نیب اجلاس میں نہیں آتے تو کمیٹی کے پاس لامحدود اختیارات موجود ہیں انہیں استعمال کرے،ان اختیارات کے استعمال سے چیئرمین نیب کو شرمندگی ہوگی اور اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔تمام اراکین نے مطالبہ کیا کہ کمیٹی کا ایک ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے اور اس میں ایک واضح فیصلہ لیا جائے ،چیئرمین نیب اجلا س میں نہیں آتے تو کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے ،کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب پارلیمانی کمیٹی کو مسلسل نظر انداز کررہے ہیں، جو قطعی قابل قبول نہیں ،انہیں ہر حال میں کمیٹی میں پیش ہونا پڑے گا۔ پی اے سی نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشنز میں کرپشن کے سنگین کیسز پر بھی اظہار برہمی کیا اور انتظامیہ کو ہدایت کی کہ لوگوں کو قطار میں لگا کر چینی دینے کا سلسلہ ختم کیا جائے یہ ان کی تذلیل ہے ،کمیٹی نے چینی کے ساتھ دیگر اشیا خریدنے کی شرط بھی ختم کرنے کی ہدایت کی۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یوٹلیٹی سٹورز کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے،2018 میں 40 ملین سے زائد کی کرپشن کا کیسز آج تک چل رہا ہے،اب بھی مختلف سٹورز میں کرپشن اور فراڈ کے 150 ملین کے کیسز ہیں۔ا س موقع پر ایم ڈی یوٹیلیٹی سٹورز عمر لودھی نے اجلاس کو بتایا کہ کرپشن میں کارپوریشن کے چھ ملازمین ملوث ہیں،ایف آئی اے میں کیس بھی چل رہا ہے،ایک ملازم مفرور ہیں جن کے ذمہ 2.3 ملین روپے ہیں، گیارہ ملین وصول بھی کیے ہیں،ایف آئی اے حکام نے یوٹیلیٹی کارپوریشن میں کرپشن اور مقدمات سے متعلق بریف کرتے ہوئے بتایا کہ ایف آئی اے یوٹلیٹی سٹورز میں 96 کیسز کی انکوائری کررہا ہے۔چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کرپشن کے کیسز میں انکوائری میں سستی پر ایف آئی اے اور نیب پر اظہار برہمی کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے سارا دن چینی کے پیچھے پڑا رہتا ہے اصل کام نہیں کرتا،یوٹلیٹی سٹورز کے معاملے پر الگ سے خصوصی اجلاس کرینگے،کرپشن کا الزام سیاستدانوں پر لگتا ہے مگر سرکاری اداروں میں پیسے کے ضیاع پر نوٹس نہیں لیا جاتا،ہمیں تو اس ساری صورتحال پر دکھ ہے۔کمیٹی ممبر نور عالم نے کہا کہ لوگوں کو چینی کیلیے قطاروں میں کھڑا ہونا ہوتا ہے،یہ عوام کی تذلیل ہے یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ بعض لوگ چینی خرید کر اسٹورز کو ہی بیچ کر کوئی اور چیز لے لیتے ہیں۔کمیٹی نے یوٹیلٹی سٹور حکام کو ہدایت کی کہ یوٹلیٹی سٹورز پر چینی کے ساتھ دیگر اشیا خریدنے کی شرط ختم کرے جبکہ چینی کو راشن سسٹم کے تحت فروخت کی جائے۔