وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی تجویز، حتمی فیصلہ آج ہوگا
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے جاری لاک ڈاؤن میں نرمی کی تجویز پیش کردی گئی تاہم حتمی فیصلہ (آج)بدھ کو این سی او سی کے اجلاس میں ہوگا جبکہ وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ گھر میں بیٹھ کر جیت سکتے ہیں، لاک ڈاؤن میں اگرنرمی ہوئی تو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، اگر عوام نے احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑا تو نقصان ہوگا، انڈسٹری اور کاروبار کھولنے والوں کو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا،پبلک ٹرانسپورٹ کے ساتھ باقی شعبوں کو مرحلہ وار کھولا جائے گا۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملکی معاشی و سیاسی اور کورونا صورتحال پر غور کیا گیا اور کئی اہم فیصلے کیے گئے ۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی یا مکمل ختم کرنے پر حتمی مشاورت مکمل کرلی گئی ہے اور ارکان نے لاک ڈاؤن نرم کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کے ارکان کی اکثریت نے لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کے مؤقف سے اتفاق کیا جبکہ وزیراعظم کا کہنا تھاکہ چاہتا ہوں لاک ڈاؤن جلد ختم ہو تاہم احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، کاروبارتو کھل جائیں گے لیکن طے کردہ ضابطہ کار پر عملدرآمد بھی کرانا ہوگا۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک بھر میں ٹرین سروس شروع کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا تاہم لاک ڈاؤن میں نرمی، ٹرانسپورٹ، ریلوے سے متعلق حتمی فیصلہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے (آج) بدھ کو ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ کابینہ نے بھارت سے 429 ضروری ادویات درآمد کرنے کی تجویز مسترد کردی جبکہ اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کشمیرمیں بھارت مظالم ڈھارہا ہے لہٰذا ایسے ملک سے تجارت نہیں ہوسکتی۔ذرائع کے کا کہنا ہے کہ کابینہ نے اپنے گزشتہ اجلاسوں کے فیصلوں پرعملدرآمد کا بھی جائزہ لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی کابینہ نے دو ماہ تک بغیر وارنشنگ کے نوٹ چھاپنے کیلئے سمری مؤخر کردی اور ارکان نے رائے دی کہ بغیر وارنشنگ کے لگے گا کہ جعلی نوٹ چھاپے گئے ہیں۔کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیر اطلاعات شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں وزراء نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ کورونا ریلیف فنڈ میں دینے کا فیصلہ کیا۔شبلی فراز نے بتایا کہ گزشتہ حکومت میں 76 افراد کی غیر قانونی بھرتی کی گئی، وزیراعظم نے کرمنل جسٹس سسٹم سے متعلق اصلاحات کو مکمل کرنے ، تھانوں کے ماحول کو بہتر اور عوام دوست بنانے کی ہدایت کی۔انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں ملک میں تیار ہینڈ سینیٹائیزرز کو برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے ، آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے بدھ کو این سی او سی کا اجلاس ہوگا جس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے ، اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق وزرائے اعلیٰ سے رائے لی جائے گی۔شبلی فراز نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ گھر میں بیٹھ کر جیت سکتے ہیں، لاک ڈاؤن میں اگرنرمی ہوئی تو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، اگر عوام نے احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑا تو نقصان ہوگا، انڈسٹری اور کاروبار کھولنے والوں کو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا،دیگر ممالک میں لاک ڈاؤن میں نرمی ایس او پیز کے تحت کیا گیا ہے ۔وزیراطلاعات نے بتایاکہ کابینہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات کے حوالے سے غور کیا گیا،وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ الیکشن کا عمل شفاف ہو۔وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں تمام وزراء کی تجاویز سنی،وزیراعظم سب کو آن بورڈ لے کر فیصلے کرتے ہیں۔ شبلی فراز نے کہاکہ کابینہ اجلاس میں امین الحق کو خوش آمدید کہا گیا ۔شبلی فراز نے کہاکہ اسد عمر نے کوونا وائرس کے حوالے سے اجلاس کو بریفیگ دی۔ انہوںنے کہاکہ پبلک ٹرانسپورٹ کے ساتھ باقی شعبوں کو مرحلہ وار کھولا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر کابینہ ڈویژن میں تعیناتیوں کے حوالے سے تمام وزارتوں سے درخواست کی تھی کہ منظوری کے بغیر پچھلی حکومتوں میں جو تعیناتیاں ہوئی ہیں ان کی تفصیل پیش کی جائے جس پر چھ سات ڈویژن نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ بقیہ ڈویژن کو اس سلسلے میں وقت دیا گیا تھا اور انہوں نے اپنی جو رپورٹ پیش کی اس میں 76افراد کو غیرقانونی طور پر بھرتی کیا گیا تھا۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ جو بھی فیصلے کرتی ہے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس پر کس حد تک عمل کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں عملدرآمد رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں بتایا کہ کابینہ نے 1376 فیصلے کیے گئے تھے جس میں سے 86فیصد چیزوں پر عملدرآمد ہو چکا ہے جبکہ 7فیصد یعنی 114 پر عملدرآمد جاری ہے ۔شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ میں سالہا سال تک عدالتوں میں چلنے والے مقدمات پر بھی اظہار خیال کیا گیا اور وزیر قانون فروغ نسیم کو کہا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں آئندہ چھ ماہ میں اصلاحات پیش کریں۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے درآمدات پر پابندی کے حوالے سے بھی معاملات زیر غور آئے کیونکہ بھارت سے کشیدگی کے سبب ہر طرح کی برآمدات پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور صرف جان بچانے والی ادویہ کی درآمدات کی اجازت دی گئی تھی۔شبلی فراز نے بتایا کہ وزیر اعظم نے درآمد کی جانے والی ادویہ کی تفصیل منگوائی اور ہدایت کی کہ لگائی گئی پابندی کی کسی بھی صورت خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے ۔