سیپالائسنسوں کی منسوخی کرکے پھنس گیا،منسوخ لائسنس یافتگان کا رشوت کی واپسی کا مطالبہ
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپاکروڑوں روپے رشوت لینے کے بعد جاری کئے گئے لائسنس منسوخ کرکے پھنس گیا، سیپا کاہر کمپنی سے لائسنس کے لئے 25سے 50 لاکھ روپے لینے کا انکشاف، 5 سال کے دوران لائسنس لینے والی کمپنیوں نے رشوت کی واپسی کا مطالبہ کردیا۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے گزشتہ 5 سال میں خطرناک صنعتی فضلہ محفوظ طریقوں سے ٹھکانے لگانے کی خدمات فراہم کرنے والی سینکڑوں کمپنیوں کو کسی گائیڈ لائنز کے بغیر 25 سے 50 لاکھ روپے فی کمپنی رجسٹرکیا ، جس کے بعد کمپنیوں نے سندھ کے کسی بھی صنعتی علاقے کی فیکٹریوں کو اپنی خدمات من چاہے نرخوں پر فروخت کیں کیونکہ سیپا نے ان کا کوئی ٹیرف بھی جاری نہیں کیا تھا۔ سیپا ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 5 سالوں کے ہر دور میں لائسنس کی منظوری دینے پر مامور سیپا کی تین رکنی کمیٹی نے حرام کی کمائی کی ہوس میں لائسنسوں کا اندھا دھند اجراء کیا جس کے باعث مذکورہ کمپنیوں کی تعداد سینکڑوں تک جا پہنچی اور کئی کمپنیاں خطرناک صنعتی فضلہ انسنریٹ کرانے کے بجائے کچی آبادیوں میں پھینکنے لگیں۔ذرائع نے بتایا کہ سیپا نے ان کمپنیوں کے کار امور کی کوئی گائیڈ لائنز بنائی ہی نہیں تھیں اس لیے خطرناک کچرا اکٹھا کرتے ہوئے ان کی جانب سے حفاظتی اقدامات بھی نہیں لیے جارہے تھے جس کا ماحول اور انسانوں دونوں کو نقصان ہورہا تھاتاہم جن کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کیے گئے ان کا کہنا ہے کہ پیشگی اطلاع کے بغیر سیپا کے اقدام سے ان کا کاروبار ٹھپ ہوگیا ہے اس لیے رواں ماہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے سیپا رشوت میں لی ہوئی رقم انہیں واپس کرے لائسنس جاری کرنے والی کمیٹی کے ممبران سیپا کے کون کون سے افسران کتنے کتنے عرصے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے رہے اور پوری سرگرمی کا کرتا دھرتا کون تھا اس ضمن میں تفصیلات بہت جلد سامنے آنے کا امکان ہے۔