میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایڈمنسٹریٹرکراچی کی ناک کے نیچے سپریم کورٹ کی حکم عدولی جاری

ایڈمنسٹریٹرکراچی کی ناک کے نیچے سپریم کورٹ کی حکم عدولی جاری

ویب ڈیسک
جمعرات, ۶ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی ایڈمنسٹریٹر کی ناک کے نیچے "سپریم کورٹ ” کی تضحیک ” توہین ” حکم عدولی ” کا تماشہ جاری جبکہ ” ریاستی و محکمہ جاتی ” قوانین بھی کھڈے ” لائن منجھے ہوئے ” تجربہ کار ” تربیت یافتہ ہاتھ کی صفائی کے ماہر نام چین ” سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم جمیل فاروقی ” قانون کی گرفت سے بالاتر ” نیب زدہ کرپشن ” مالی بے قاعدگیوں و بے ضابطگیوں کے بادشاہ گر عدالت سے سزا یافتہ شخص ” طاہر درانی کو پورے اعزار کیساتھ ملازمت پر بحال کردیا ” جمیل فاروقی نے عدالتی نظام کے متوازی نظام قائم کردیا ” ریاست کے اندر ریاست قائم جمیل فاروقی نے متوازی طور پر اپنی عدالت قائم کرلی اس فیصلے کے بر خلاف ” بوانی کالونی حب چوکی کے رہائشی عبد الرحیم ولد خان محمد نے نہ صرف کے ایم سی کے محکمہ ہیومن ریسورس مینجمنٹ (HRM) میں سزا یافتہ افسر کی بحالی کے خلاف درخواست بھی دی مگر کہیں کوئی شنوائی نہیں ہورہی واضح رہے کہ سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم پر خود بھی متعدد سنگین نوعیت کے الزامات عائد کئے جاتے رہیں ہیں موصوف کئی سال بیرون ملک ” فرار ” رہنے کے باوجود نہ صرف آج سیٹ پر بحال ہیں بلکہ سالوں ” بیرون ملک رہنے کے مزے / مفروری ” کے باوجود ” نوکری کی بحالی سمیت مکمل واجبات بھی وصول کئے اور آج بھی سیٹ کے مزے جاری ہیں سزا یافتہ شخص کی بحالی ” سپریم کورٹ ” ریاستی قوانین ” کے منہ پر زوردار طمانچہ ہئے جمیل فاروقی سیاسی سائے اور چھتری کے زیر سایہ چھلانگیں لگانے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے ملازمت کے حصول سے لیکر تیز ترین ترقیاں انکی اصلیت سے پردہ اٹھانے کیلے کافی ہئے انکی سروس بک انکا ریکارڈ کھولنے کیلے کافی ہے نیز ” سرکاری ریکارڈ میں ٹیمپرنگ ہیرا پھیری ہاتھ کی صفائی کے بھی موصوف بادشاہ و بازیگر ہیں عبد الرحیم نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ نیب زدہ سزایافتہ افسر طاہر جمیل درانی جو ماضی میں کرپشن سے سرکاری اراضی ٹھکانے لگا کر قومی خزانے کو چونا لگا چکا ہئے موصوف کا ڈیفنس میں 2 ہزار گز کا بنگلہ ہے۔ سزا کے باوجود نئی گاڑیاں خرید رہے ہیں۔ انہیں 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 7 سال قید کی سزا ہوئی تھی جسے 2021 میں 5 سال سزا پوری ہونے پر عدالتی حکم پر سزا کم کر کے رہا گیا گیا تھا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہئے کہ ” عدالت سے سزا جرم ثابت ہونے پر سنائی سنائی جاتی ہئے اور تعزیرات پاکستان کے قانون و آئین کے تحت ایسے شخص کو نہ صرف ملازمت سے برخاست کردیا جاتا ہئے بلکہ آیندہ وہ کسی بھی سرکاری ادارے میں ملازمت کا اہل نہیں ہوتا اسکے باوجود طاہر درانی کو کس قانون کے تحت بحال کیا گیا اور خلاف ضابطہ عمل کرنے والے کیا ” عدالت مجاز ریاستی اتھارٹی ” کی توھین اور کھلواڑ ” کا باعث نہیں بن رہے ساتھ میں اپنے عہدے فرائض منصبی اختیارات کا یکسر غلط اور ناجائز استعمال نہیں کررہے کیا بلدیہ عظمیٰ کراچی ” قوانین ” سے بالاتر ادارہ ہئے درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس سزا یافتہ مجرم کو فوری طور پر برطرف کیا جائے اور اس کے اثاثہ جات کی ازسرنو تحقیقات کی جائے اور بحق سرکار لوٹ کا مال و اثاثہ جات ضبط کر کے کے ایم سی کو دیا جائے تاکہ کے ایم سی کا مالی بحران کم ہو سکے۔ یاد رہے کہ طاہر درانی نے اپنی ملازمت کی بحالی کیلے حکمران جماعت کا سہارا لیا اور سندھ کے نام چین وزرائ￿ کے زریعے اپنی ملازمت بحال کروائی مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں