کورونا وائرس ،پاکستان کو ملنے والی چینی معاونت کی اہمیت
شیئر کریں
چین کورونا وائرس کے جان لیوا عفریت کو مکمل طور شکست دینے میں کامیاب ہوگیا ہے اور اَب چین اپنے دیرینہ دوست پاکستان کو اِس موذی وائرس کے خلاف مدد فراہم کرنے میں پوری تن دہی اور جان فشانی کے ساتھ مصروف عمل ہے ۔اُمید یہ ہی کی جارہی ہے کہ چین کے بعد پاکستان دنیا میں دوسرا ملک ہو گا ،جو یقینا ماہِ اپریل کے اختتام تک کورونا وائرس سے اپنی جان چھڑانے میں پوری طرح سے کامیاب ہوجائے گا۔اگر خوش قسمتی سے ایسا ہوگیا تو ہماری اِس کامیابی میں بلاشبہ چین کا اہم ترین کردار ہوگا۔ کیونکہ گزشتہ کئی ہفتوں سے کورونا وائرس کے خلاف جاری جنگ میں چین کی جانب سے پاکستان کی امداد کا سلسلہ پورے زور و شور کے ساتھ جاری و ساری ہے اور اب ہمارے دوست ملک چین سے ماہر ڈاکٹرز کی ایک کثیر تعداد پاکستان پہنچ گئی ہے۔پاکستان پہنچنے والے یہ چینی ڈاکٹرز کورونا وائرس کا علاج کرنے میں ماہر ترین سمجھے جاتے ہیں۔یہ ڈاکٹرز 2 ہفتوں تک پاکستان میں رہیں گے اور چین میں کورونا وائرس سے لڑنے میں اپنے تجربے کے بارے میں پاکستانی ماہرین طب کو مشورے فراہم کریں گے۔اس کی علاوہ چین کی طرف سے کئی واک تھرو اسکینر بھی پاکستان کو فراہم کردیئے گئے ہیں، جن کی مدد سے پاکستان کی کورونا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت میں زبردست اضافہ ہوجائے گا۔جبکہ پاکستان آنے والی دیگر چینی امداد میں 12 ہزار ٹیسٹنگ کٹس، 3 لاکھ ماسک، 10 ہزار حفاظتی سوٹ اور آئیسولیشن ہسپتال کی تعمیر کے لیے 40 لاکھ ڈالر کی امداد بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ معروف چینی ای کامرس کمپنی علی بابا کے ریٹائر چیئرمین جیک ما کی جانب سے کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے استعمال ہونے والے ضروری طبی سامان کی فراہمی کی اہم ترین کھیپ بھی پاکستان پہنچ گئی ہے۔جس میں 50 ہزار ٹیسٹنگ کٹس، 10 لاکھ فیس ماسک جن میں N95 ماسک بھی شامل ہیں۔ اِس موقع پر کراچی میں چین کے قونصل جنرل لی بیجیان نے کہنا تھا کہ پاکستان میں وبائی امراض پھیلنے کے بعد سے چین کی حکومت اور عوام پاکستانی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یہ امداد فراہم کررہے ہیں اور اُمید ہے کہ جیک ما فاؤنڈیشن کی جانب سے عطیہ کردہ طبی سامان کورونا وائرس کے خلاف پاکستان کی استعداد کار میں زبردست اضافہ کرے گااورکورونا وائرس کے ملک میں مزید پھیلاؤ کی روک تھام میں بھی معاون ثابت ہوگا ۔ اس کے علاوہ پاکستان میں کام کرنے والی تمام چینی کمپنیوں کی بھی چین کی حکومت کی طرف سے واضح طور پر ہدایات جاری کردی گئیں ہیں کہ یہ کمپنیاں بھی اپنی اپنی استعداد اور صلاحیت کے مطابق کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنے میں پاکستانی عوام کو بھرپور معاونت فراہم کریں گی۔ ویسے تو اِس وقت ساری دنیا ہی کورونا وائرس سے نبرد آزماہونے کے لیے چین کی طرف دیکھ رہی ہے لیکن چین جس بھرپور انداز میں اِس مشکل وقت میں پاکستان کو کورونا وائرس کے خلاف دامے ،ورمے ،سخنے امداد فراہم کررہا ہے ۔وہ ناقابلِ فراموش اور بے مثال ہے ۔
لیکن دوسری جانب کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستانی حکومت چین کے درازکیے دستِ تعاون کو پوری طرح سے خوش آمدید نہیں کہہ پارہی ہے اور بدانتظامی اور نااہلی کی ایسی ایسی مثالیں سامنے آرہی ہیں کہ ہمارا سر اپنے چینی دوستوں کے سامنے شرم سے جھک سا جاتاہے ۔ مثال کے طورپر حکومت پاکستان کی دعوت پر کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پاکستان آنے والی چینی میڈیکل ٹیم کو مترجم نہ ہونے پر شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔وفاقی حکومت کی طرف سے شہریوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرنے کے لیے چین سے آئے ڈاکٹرز نے جب مختلف اسپتالوں اور سینٹرز کا دورہ کیا تو اس دوران ہمارے چینی مہمان دوست مترجم نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں اور پاکستانی ڈاکٹرز کو علاج کے بارے میں درست طور پر کسی بھی متعلق آگاہ نہیں کرسکے۔یاد رہے کہ زیادہ تر پاکستانی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو چینی زبان نہیں آتی جب کہ اس بارے میں حکومت کی جانب سے تاحال مترجم کے انتظامات نہیں کیے جاسکے ہیں ۔ چینی ڈاکٹرز کی ٹیم تین شفٹوں میں کام کررہی ہیں، اس دوران چینی ڈاکٹرز اسلام آباد میں موجود اپنے سفارت خانے سے رابطے میں ہیں اور اپنے ان مسائل سے متعلق سفارت خانے کو بھی آگاہ کررہے ہیں۔حالانکہ جب حکومت کو معلوم تھا کہ چینی ڈاکٹرز پاکستان آرہے ہیں تو انہیں مترجم کا بروقت انتظام ضرور کرنا چاہئیے تھا تاکہ چینی ڈاکٹرز کو پاکستانیوں کے سامنے اپنا مافی الضمیر بیان کرنے اور سمجھانے میں سہولت مل سکتی۔کیونکہ اگر چین سے آئے یہ چینی ڈاکٹر زپاکستانیوں کے مسائل کو درست طور پر سمجھ ہی نہ سکیں گے تو پھر آخر یہ کورونا وائرس کے خلاف ہمیں طبی معاونت کیسے فراہم کرسکیں گے؟۔
اِس طرح کے اور بھی کئی قسم کے سنگین مسائل ہیں ، جوبا ر بار چین اور پاکستان کے مثالی تعلقات میں رخنہ اندازی کا باعث بن رہے ہیں ۔ جن کے متعلق پاکستانی حکومت کو فی الفور سوچنا ہوگا مگر یہ اُس وقت ہی ممکن ہوسکے گا ناکہ جب حکومتی وزراء اور مشیروں کی فوج ظفر موج کو سیاسی بیان بازی سے فرصت مل سکے گی ۔اُلٹا ہمارے عقل کل قسم کے سائنسی وزرا کا یہ حال ہے کہ وہ اپنے بیانات اور ٹوئیٹس میں چینی ٹیسٹینگ کٹس میں ہی نقص نکالنا شروع ہوگئے ہیں اور’’جاہلانہ دعوی‘‘ فرمارہے ہیں کہ کورونا وائرس کی اصل تشخیص تو اُس وقت ہی ممکن ہو پائے گی کہ جب اُن کی وزارت کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے کٹ ایجاد کرلے گی۔ ہمیں معلوم نہیں ہمارے نام نہاد وزراء اِس مشکل وقت میں ہمیں کس سمت لے کر جانا چاہ رہے ہیں۔آخرحکومتی وزراء اور مشیر اپنے کاٹ دار طنزیہ سیاسی بیانات سے کورونا وائرس کے بھاڑ میں اپنے مفادات کی کونسی آگ سلگانا چاہ رہے ہیں ؟۔کتنا اچھا ہوتا کہ 21 دنوں کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خان اپنے چند منہ زور وزراء اور مشیروں کو بھی مکمل طور پر قرنطینہ کردیتے اگر ایسا ہوجاتا تو یقینا کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنے میں تحریک انصاف کی حکومت کو مزید آسانی میسر آجاتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔