قومی اسمبلی اجلاس میں اعتماد کا ووٹ ،وزیراعظم کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا
شیئر کریں
قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہفتہ کو سوا 12بجے ہوگا ،وزیر اعظم ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔وزیراعظم عمران خان کیلئے اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے صدر مملکت عارف علوی کی طرف سے بلائے گئے قومی اسمبلی اجلاس کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں اگر وزیراعظم اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہوگئے تو ایسی صورت میں اسپیکر قومی اسمبلی رولز 38 کے تحت صدر مملکت کو لکھیں گے کہ وزیراعظم ایوان کا اعتماد کھو بیٹھے ہیں۔ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد کی جنرل نشست پر حکومت کی شکست کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لئے صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 7 کے تحت قومی اسمبلی اجلاس آج طلب کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کو ایوان کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے 172 ارکان کی حمایت حاصل کرنا ہوگی، اگر وزیراعظم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے تو ایسی صورت میں اسپیکر قومی اسمبلی رولز 38 کے تحت صدر مملکت کو لکھیں گے کہ وزیراعظم ایوان کا اعتماد کھو بیٹھے ہیں ،جس کے بعد صدر وزیراعظم کے دوبارہ انتخاب کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو کہیں گے، جس کے بعد قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے ارکان کو اجلاس کے وقت سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی اور اتحادی ارکان لابی میں اکٹھے ہوں گے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ تمام ارکان کو قومی اسمبلی کارڈ لازمی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے،آج ارکان کے اعزاز میں ناشتہ کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے حکومتی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 175 ارکان شریک ہوئے جبکہ 4 ارکان غیر حاضر رہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ق کے سینئر رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی، کراچی سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم این اے عامر لیاقت، جھنگ سے پی ٹی آئی کی ایم این اے غلام بی بی بھروانہ شریک نہیں ہوئیں۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ چوتھے ارکان اسمبلی کا نام باسط بخاری ہے جن کا تعلق مظفر گڑھ سے ہے۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے رولز پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق مخالفت کرنے والے ارکان ڈی سیٹ ہو سکتے ہیں۔