ڈسٹرکٹ کورنگی ایجوکیشن، کلرک کروڑوں کے اثاثوں کا مالک نکلا
شیئر کریں
محکمہ تعلیم کراچی میں اندھیر نگری چوپٹ راج، آفس کلرک ایک کروڑ پچاس لاکھ کی گاڑی کا مالک بن گیا، محمد علی نامی کلرک کو ترقی دیکر ہائر اسکول ٹیچر کا عہدہ بھی دے دیا گیا ہے،دفتر کے تمام معاملات اس کے سپرد کردیئے گئے گزشتہ مالی سال 2022 میں محکمہ تعلیم کراچی کے اسکولوں کیلیئے فرنیچر کی مد میں 84 کروڑ روپے کے فرنیچر کا ٹینڈر دیا گیا تھا جس پر وینڈر سیدطاھر امام رضوی نے سندھ ھائی کورٹ میں مقدمہ کر کے اسٹے آرڈر لے لیا تھا تاھم عدالت چالیس کروڑ روک کر 44کروڑ روپے جاری کردیئے تھے جس میں محمد علی وینڈر نے سابقہ ڈاریکٹر تعلیم شاہد زمان کے ساتھ مل کر کروڑوں روپے کا گھپلا کردیا تھا ۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن کورنگی میں پڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ھوا ھے ، ضلع کورنگی تمام کام کی ذمہ داری غیر قانونی طور پر محمدعلی کو دیدی گئی ہیحال ہی میں ٹیچر بننے والا یہ ملازم مبینہ طور پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن کورنگی کے دفتر کے اہم معاملات دیکھتا ہے، ملازمین کی اپائنمنٹ، سیلری، ریٹائرمنٹ، فنڈز، ٹرانسفر پوسٹنگ جیسے تمام معملات میں اہم دلچسپی رکھتا ہیحیران کن بات یہ ہے کہ ضلع کورنگی میں کوئی بھی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر تعینات ہو جائے محمد علی نامی شخص سے کٹھ جوڑ ہو جاتا ہے ڈسٹرکٹ کورنگی ایجوکیشن کے دفتر میں آنے والے ملازمین کے معاملات بھی محمد علی دیکھتا ہے ان سے لین دین کر کے معاملات حل کرانے میں اہم کردار ہے اہم بات یہ بھی ہے کہ ٹیچر بننے کے بعد بھی محمدعلی اسکول میں ڈیوٹی نہیں دیتا اور اسکول میں حاضری پوری ہوتی ہے، روزانہ صبح ڈسٹرکٹ ایجوکیشن کورنگی کے دفتر میں آکر ایک کمرے میں کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ جاتا ہے، اور اس دفتر میں آنے والے سائلین کے مسائل لے دے کر حل کرانے کی کوشش کرتا ہے کچھ عرصہ قبل موٹر سائیکل پر آنے والا ملازم ڈیڑھ کروڑ کی گاڑی میں دفتر آنے لگا اس میں اہم بات یہ ہے کہ فارچیونر گاڑی محمد علی کے نام پر ہی رجسٹرڈ ہے سفید رنگ کی فارچیونر 2022 ماڈل کا رجسٹریشن نمبر BP-3366 ہے محمد علی جو کہ محکمے میں وینڈر علی کے نام سے مشہور ھے قابل ذکر امر یہ ہے کہ محمد علی نے محکمہ تعلیم کے ملازم ھونے کے باوجود غیر قانونی طور پر اپنی فرم کے نام سے رجسٹرڈ کرواکر چور دروازے سے 2022/23 کاسرکاری اسکولوں میں فرنیچر کی فراہمی کا ٹھیکہ بھی اس وقت کے ڈائریکٹر ایجوکیشن شاھد زمان اور ڈائریکٹر فنانس کی ملی بھگت سے خود حاصل کرلیا حکومت کی جانب سے سرکاریھاسکولوں کو فرنیچر و سائنسی آلات کیلیئے 84 کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا تھا جس پر محکمہ تعلیم میں گزشتہ پچیس برس سے فرنیچر و سائنسی آلات سپلائی کرنے والے کنٹریکٹر سید طاھر امام رضوی سے سندھ ھائی کورٹ میں مقدمہ دائر کرکے اسٹے آرڈر لے لیا بعد ازاں عدالت کی جانب سے40کروڑ روپے روک کر 44 کروڑ روپے جاری کرنے کا فیصلہ دیدیا ، محمد علی وینڈر نے 10فیصد فرنیچر بھی اسکولوں کو نہیں دیا باقی90 فیصد سے زائد مبینہ طور پر سابقہ ڈاریکٹر شاہد زمان اور ڈاریکٹر فنانس و دیگر کی ملی بھگت سے ہڑپ کر لیا ، جس کے سبب آج بھی شدید سردی میں سرکاری اسکولوں کے طلبہ وطالبات ٹھنڈے فرش پر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ھیں اس حوالے سے ڈائیریکٹر اسکولز یار محمد بالادی کا کہنا ھیکہ بمحمد علی نامی ملازم کے خلاف بہت شکایتیں آرہی ہیں کورنگی کے ایجوکیشن دفتر میں علی کی خاص دلچسپی سمجھ سے بالاتر ہے ذاتی طور پر اس کی تحقیقات کرنے کا عندیہ بھی دیا ھے ہوں اور اس کا تبادلہ کورنگی سے ڈآئریکٹر آفس کرنے کا بھی بتایا ھے