کسٹم میں جاری بدعنوانیوں میں ملوث افسران کیخلاف شکنجہ تیار
شیئر کریں
(رپورٹ :عمران ذاکر)وزیراعظم عمران خان کی جانب سے محکمہ کسٹم میں جاری بدعنوانیوں کے خلاف جامع حکمت تشکیل دینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق پاک افغان اور پاک ایران سرحد پر اربوں روپے کے سامان کی نقل وحمل کسٹم ڈیوٹی کی ادائی کے بغیر جاری ہونے کے ثبوت جمع کیے گئے ہیں۔ جس کی بنیاد پر ڈاکٹر جواد آغا ممبر ایف بی آر آپریشن کو اُن کے عہدے سے ہٹا کر ہیڈ کوارٹر رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اُن کے عہدے پر ممبر ایف بی آر پالیسی جاوید غنی کو تعینات کردیا گیا ہے۔ تاکہ صاف وشفاف اربوں روپے کے کرپشن کی انکوائری کرائی جاسکے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کسٹم اور مختلف سرحدوں پر تعینات قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموشی سے اسمگلنگ کی روک تھام کے بجائے سہولت کاری کررہے ہیں۔ جس کی مستند رپورٹ وزیر اعظم عمران خان کے علم میں لائے جانے کے بعد اُنہوں نے اس کرپشن میں ملوث سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کی ذمہ داری ایک اہم ادارے کے سپردکی۔ مذکورہ ادارے نے اسمگلنگ کے تمام ثبوت اور بغیر ڈیوٹی سامان کے نقل وحمل کی ویڈیو فوٹیجز بناکر متعلقہ ذمہ داران کو اپنی رپورٹ جمع کرادی ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے اظہارِ تشویش کے بعد متعلقہ حکام نے ڈائریکٹر جنرل کسٹم انٹلیجنس زاہد کھوکھر نے انکوائری رپورٹ پیش کی جس کے بعد متعدد کلکٹرز کسٹم کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری کی جارہی ہے جس میں ایک جے آئی ٹی کی تشکیل دی جارہی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حالیہ دنوں میں گندم ، خشک میوہ جات اور پیٹرول سمیت دیگر قیمتی اشیاء کی اسمگلنگ سے نہ صرف قومی خزانے کو نقصان پہنچا بلکہ اس میںمہنگائی میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ایف بی آر حکام نے آگاہ کیا ہے کہ آئی اایم ایف نے 31مارچ تک 3520؍ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف دیا ہے۔ اس ہدف کو پورا کرنے کے لیے ایف بی آر کو آئندہ ماہ 1110؍ ارب روپے آئندہ ماہ جمع کرنے ہوں گے، جو کہ موجودہ ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں موجود کرپشن کے باعث تقریباً ناممکن ہدف ہے۔ چنانچہ اس ہدف کو کسی اور طریقے سے پورا کرنے کے لیے مہنگائی کے ایک بڑے طوفان کا خطرہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی کسٹم زاہد کھوکھر کی انکوائری رپورٹ کے پیچھے اُن کی جواد آغا سے پرانی چپقلش بھی بیان کی جارہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ بات بھی تسلیم کی جارہی ہے کہ اُن کی رپورٹ حقائق پر مبنی ہے۔