بابا لاڈلا سے بڑے مجرم کون؟
شیئر کریں
رحمان ڈکیت کے قتل کے بعد بابا لاڈلہ کراچی کی انڈر ورلڈ کا بے تاج بادشاہ بن گیا.بابا لاڈلہ نے جرائم کی دنیا میں سفاکیت اور دہشت کی نئی تاریخ رقم کی.اکثر وہ اپنے مخالفین کو قتل کر دینے کے بعد ان کے سر کاٹ کر ان کٹے ہوئے سروں سے فٹبال کھیلتا تھا.ارشد پپو اور اس کے قریبی ساتھیوں کو بابا لاڈلہ نے عزیر بلوچ کے ساتھ مل کر بے رحمی سے قتل کیا .عزیر بلوچ کی وجہ سے بابا لاڈلہ کو پیپلز پارٹی کی سرپرستی بھی حاصل رہی.لیکن 2013 میں عزیر بلوچ اور بابا لاڈلہ کے درمیان جھگڑا ہوا اور دونوں نے اپنی راہیں جدا کر لیں.عزیر بلوچ سمجھدار نکلا اور اپنے سیاسی آقاو¿ں کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے سرنڈر کر دیا. اور آج وہ اطمینان سے سلاخوں کے پیچھے زندہ بیٹھا ہے جبکہ بابا لاڈلہ نے سیاسی آقاو¿ں کے احکام بجا لانے سے انکار کر دیابلکہ الٹا ان پر چڑھ دوڑا ۔پیپلز پارٹی کے ممبر اسمبلی جاوید ناگوری کے بھائی اور رفقا ءکو مارنے کے بعد بابا لاڈلہ کا انجام یقینا طے چکا ہو تھا.بابا لاڈلہ کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم جیسا دلیر پولیس افسر بھی اس کے علاقے میں نہ جاسکا ‘کراچی میں رینجرز کے آپریشن شروع ہونے کے بعد بابا لاڈلہ ایران فرار ہو گیا تھا اور کچھ عرصے قبل ہی واپس آیا تھا. بابا لاڈلہ کو مار کر کم سے کم رینجرز نے لیاری گینگ وار کے مکمل خاتمے کی بنیاد ضرور رکھ دی ہے اور رینجرز کو اس بات کا پورا کریڈٹ جاتا ہے.لیکن بابا لاڈلہ جرائم کی دنیا کا بے تاج بادشاہ اور ہزاروں لاکھوں غریب نوجوانوں کا آئیڈیل کیونکر بنا یہ ضروری سوال ہے اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا بابا لاڈلہ کی موت سے لیاری یا کراچی کی جرائم کی دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا؟ جس کا جواب یقینا نفی میں ہے.کیونکہ جب تک سیاسی جماعتیں نوجوانوں کو ورغلا کر اپنے اپنے مالی اور سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کرتی رہیں گی تب تک بابا لاڈلہ جیسے مجرم پیدا ہوتے رہیں گے.بابا لاڈلہ کی پشت پر کونسی سیاسی جماعت اور مرکزی رہنما تھے غالباً لیاری اور کراچی کا بچہ بچہ یہ بات جانتا ہے لیکن چونکہ یہ لوگ سیاسی لبادے کی آڑھ میں چھپے بیٹھے ہیں اس لیئے نہ تو قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں گرفتار کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان بھیڑیوں کا ان کاو¿نٹر کیا جا سکتا ہے. حالانکہ بابا لاڈلہ سے زیادہ بڑے مجرم وہ سیاسی طاقتور افراد ہیں جو بابا لاڈلہ جیسے مجرم پیدا کرتے ہیں اور مقصد پورا ہونے کے بعد انہیں مروا دیتے ہیںاور شاید سب سے بڑا مجرم یہ نظام ہے جو ایک مزدور کے بیٹے کو بابا لاڈلہ جیسا مجرم بناتا ہے اور پھر اسے ایک ان کاو¿نٹر میں مار دیتا ہے لیکن اس کی پشت پر موجود بااثر افراد کو چھونے کی ہمت بھی نہیں کرپاتا۔ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سے تفتیش کے دوران یہ انکشافات سامنے آیا تھا کہ بابا لاڈلہ نے 2013ءمیں دبئی چوک سے حساس ادارے کے 2 اہلکاروں کو اغوا کیا۔ تفتیش میں عزیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بابا لاڈلہ نے حساس ادارے کے اہلکار اعجاز اور منیر کو بدترین تشدد کے بعد قتل کر دیا، دونوں اہلکاروں کی لاشوں کو پاک کالونی قبرستان میں پھینک دیا گیا۔