میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ میں کھادکابحران شدت اختیارکرگیا

سندھ میں کھادکابحران شدت اختیارکرگیا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۶ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) صوبائی مشیر زراعت کے سخت احکامات کے باوجود کھاد کا بحران ختم نہ ہوسکا، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن انتظامی طور پر مکمل ناکام، ہدایت اللہ چھجڑو گھوسٹ ڈیلرز کے خلاف کارروائی سے گریزاںہیں، محکمہ زراعت کے افسران پریشانی کا شکار، سندھ کے مختلف شہروں میں کاشتکاروں کا احتجاج، تفصیلات کے مطابق سندھ میں کھاد کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے، بدین کے شہر ٹنڈو باگو میں ٹرالر روک کر کھاد کی بوریاں چھیننے کے بعد کھپرو میں کھاد سے لدے ٹرالر کو کاشتکاروں نے روک لیا جبکہ سندھ کے مختلف شہروں میں کاشتکاروں کے احتجاج میں شدت آ چکی ہے، 1760 روپے میں فروخت ہونے والی بوری 3 ہزار سے 32 سو میں فروخت کی جا رہی ہے، چند دن قبل صوبائی مشیر زراعت نے محکمہ زراعت کے افسران کا اجلاس طلب کرکے افسران کو کھاد کا بحران ختم کرنے کی سخت ہدایات جاری کی تھیں تاہم ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو نے احکامات کو ہوا میں اڑا دیے ہیں، ڈی جی کی کھاد بحران پر عدم دلچسپی کے محکمہ زراعت کے افسران پریشانی کا شکار ہیں، گھوسٹ ڈیلرز کے خلاف کارروائی کی ڈی جی کی جانب سے واضع ہدایات نہ ہونے کے باعث محکمہ زراعت کے مختلف اضلاع کے افسران کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں، ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو انتظامی طور پر مکمل طور ناکام ہوچکے ہیں اور گزشتہ کئی سال سے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کئی گھوسٹ ڈیلرز کو لائسنس جاری کئے گئے، گھوسٹ ڈیلرز اور محکمہ زراعت کے اعلیٰ سطحی افسر کے گٹھ جوڑ کے باعث یوریا کھاد کو چھپا دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ میں کھاد وافر مقدار میں موجود ہے روزانہ کے بنیاد پر کھاد کی فراہمی مختلف اضلاع کو جاری ہے لیکن کھاد کے اسٹاک کو چھپا کر اربوں روپے کمائے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کھاد بحران کے خاتمے کے بعد صوبائی مشیر زراعت نے محکمے میں اہم تبدیلیاں کریں گے اور سالوں سے مختلف عہدوں پر براجمان افسران اپنے عہدوں سے ہاتھ دھو بھی سکتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں