میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فلسطینیوں کی بے دخلی پر مبنی فلم فرحہ کی ریلیز پر اسرائیل میں ہنگامہ

فلسطینیوں کی بے دخلی پر مبنی فلم فرحہ کی ریلیز پر اسرائیل میں ہنگامہ

جرات ڈیسک
پیر, ۵ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے سال 1948 میں لاکھوں فلسطینیوں کی بے دخلی پر مبنی اردنی فلم فرحہ ریلیز کردی، فلم ریلیز ہونے کے بعد اسرائیل کی جانب سے اس پر سخت تنقید کی گئی۔ یکم دسمبر کو نیٹ فلکس پر جاری ہونے والی اردنی فلم فرحہ، ایک 14 سالہ فلسطینی لڑکی کی کہانی ہے جس کا گاؤں اسرائیلی فورسز کے حملے کی زد میں آتا ہے۔ فلم کی کہانی 1948 کے عرصے کی ہے جب 500 فلسطینی گاؤں اور شہروں کو تباہ کیا گیا اور 7 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے، اس واقعے کو نکبہ بھی کہا جاتا ہے۔ مذکورہ فلم میں 1948 کی اسرائیل فلسطین جنگ کے دوران صہیونی فورسز کی جانب سے ڈھائے گئے فاش مظالم کا پردہ چاک کیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق فرحہ نامی فلم سچی کہانی پر مبنی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح اسرائیلی فورسز نے 78 فیصد فلسطین کی زمین پر قبضہ کرکے 7 لاکھ 50 ہزار فلسطینیوں کو خطے سے بے دخل کرنے پر مجبور کیا۔ کئی لوگوں نے فلم کی پروڈکشن اور فلسطینیوں کی جدوجہد کو سراہا۔ دنیا بھر سے فلم پر ملے جلے تبصرے کیے گئے تاہم اسرائیلی وزیر نے اردنی فلم فرحہ کو اسٹریم کرنے پر امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس کے اس اقدام کی سختی سے مذمت کی ہے۔ حال ہی میں سبکدوش ہونے والی اسرائیلی وزیر خزانہ نے بھی فرحہ کی اسٹریمنگ پر تنقید کی اور انہوں نے جافا کے تھیٹر سے ریاستی فنڈز واپس لینے کا مشورہ دیا ہے، جافا نامی تھیٹر مذکورہ فلم کو اسکرین پر دکھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں