میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایم ڈی اے میں سہیل عرف بابو شدید عتاب میں آ گئے

ایم ڈی اے میں سہیل عرف بابو شدید عتاب میں آ گئے

ویب ڈیسک
پیر, ۵ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(خصوصی رپورٹ) ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے معاملات خراب سے خراب تر ہو رہے ہیں۔ ڈی جی ایم ڈی اے نے چیف سیکریٹری سمیت تمام اداروں اور عدالت میں اہم ثبوت ایڈیشنل ڈی جی ایم ڈی اے سہیل عرف بابو کے خلاف پیش کردیے ہیں۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایم ڈی اے شدید عتاب میں آگئے ہیں۔ عدالت سے بحالی کے باوجود وہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے گریز کررہے ہیں۔سسٹم کو ناراض کرکے ڈی جی کی سیٹ سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف ڈائریکٹر جنرل ایم ڈی اے نے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سہیل عرف بابو کے خلاف رپورٹوں کی بھرمار کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق اپنی کھلی بندعنوانیوں اور مخصوص لوگوں کی حمایت کے باعث سہیل عرب بابو سے کرپشن کے ہوش ربا اسکینڈلز منسوب کیے جاتے ہیں۔ اُن پر ایم ڈی اے کے اندر مختلف معاملات میں60کروڑ روپے ٹھکانے لگانے کا الزام ہے ۔ جس کی رپورٹ ڈی جی ایم ڈی اے نے وزیر اعلیٰ سندھ اور چیف سیکریٹری سندھ کو پیش کی ہے۔ ان مختلف رپورٹوں میں سہیل خان عرف بابو کی تقرری کے حوالے سے بہت سے قانونی نکات اُٹھائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ واٹر بورڈ کی اراضی پر قائم کئی ہزار گز رقبے پر محیط بنگلے اور اس کی تعمیر پر ایم ڈی اے کی رقوم خرچ کرنے کا انکشاف بھی کیا گیا ہے۔سہیل خان عرف بابو پر غیر قانونی بھرتیوں کا بھی الزام عائد کیا جاتا ہے۔ اُنہیں مختلف بلڈرز کے ساتھ مل کر اربوں روپے کے ہیر پھیر میں بھی ملوث قرار دیا جاتا ہے۔ اسی نوع کے بدعنوانی کے ایک بھیانک کھیل میں سہیل پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر ملک ریاض سے مل کر بحریہ ٹاؤن کراچی میں ایسی زمینوں کو شامل کرنے میں ملوث ہیں جس پر برسوں سے آباد مکینوں کو دھونس اور دھمکیوں سے بے دخل کیا گیا تھا۔ اس طرح ملک ریاض کے بحریہ ٹاؤن کو فائدہ پہنچانے کے لیے وہ سالم کئی گوٹھوں کو نگلنے کے عمل کا غیرقانونی حصہ بنے۔ اطلاعات کے مطابق تب پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے زیر سایہ کام کرنے والا غیر قانونی سسٹم مافیا سہیل خان عرف بابو کا مکمل پشت پناہ تھا۔ مگر ملیر کی زمینوں پر مختلف تنازعات اور سلمان مراد بلوچ اور غلام مصطفی بلوچ سے اختلافات کے بعد بلاول بھٹو نے سہیل خان کو اپنے منصب سے فارغ کرادیا تھا۔ ساتھ ہی ایک انکوائری کا حکم بھی دیا تھا۔ بعدازاں سسٹم مافیا نے اُن سے ایم ڈی اے کے گورکھ دھندوں کا طے شدہ فارمولے کے حساب سے حصہ طلب کیا ۔مگر وہ نامعلوم تعلقات کے ان پراسرار معاملات میںبھی مشکوک قرار پائے۔ اس دوران میں سہیل عرف بابو اپنے سرپرست ملک ریاض کی حمایت سے مختلف تعیناتیوں کی کوششیں کرتے رہے۔ مگر ان کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق کئی ماہ تک کسی بھی ذمہ داری سے محروم رکھے جانے کے بعد اُنہیں مختلف وعدوں پر ادارہ ترقیات حیدرآباد کا ڈی جی تعینات کیا گیا۔ مگر اُن پر وہاں بھی اُن پر ساڑھے ساتھ کروڑ کی ہیرپھیر کے الزامات عائد ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں واسا میں پانی فراہمی اور پیٹرول کی مدات میں مختلف قسم کی تحقیقات کا سامنا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں