میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارت میں پہلی سے آٹھویں جماعت کے اقلیتی طلباء کے لیے اسکالر شپ ختم

بھارت میں پہلی سے آٹھویں جماعت کے اقلیتی طلباء کے لیے اسکالر شپ ختم

جرات ڈیسک
پیر, ۵ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

بھارتی حکومت نے رائٹ ٹو ایجوکیشن قانون کا حوالہ دیتے ہوئے ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ وہ اس قانون کے تحت پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کو لازمی تعلیم فراہم کر رہی ہے، اس لیے اسکالرشپ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکومت نے پسماندہ طبقات اوراقلیتی برادریوں کے لیے اپنی پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم کو 9ویں اور 10ویں جماعت کے طلبہ تک محدود کر دیا ہے۔ قبل ازیں پری میٹرک اسکالرشپ میں پہلی جماعت سے آٹھویں جماعت کے اقلیتی برادریوں کے طلبہ کو بھی شامل کیا جاتا تھا۔ بھارتی حکومت نے ایک نوٹس میں اپنے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رائٹ ٹو ایجوکیشن قانون 2009 ہر بچے کو پہلی سے آٹھویں جماعت تک مفت اور لازمی ابتدائی تعلیم فراہم کرنا حکومت کے لیے لازمی بناتا ہے۔ نوٹس کے مطابق سماجی انصاف کی وزارت اور قبائلی امور کی وزارت کی پری میٹرک اسکالر شپ اسکیم کے تحت صرف نویں اور دسویں جماعت میں پڑھنے والے طلباء کو ہی اسکالر شپ دی جائے گی۔ اسی طرح 2022-23سے اقلیتی امور کی وزارت کی پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم کے تحت کوریج بھی صرف 9ویں اور 10ویں جماعت کے لیے ہو گی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیت علمائے ہند نے اسکالرشپ کی رسائی کو محدود کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس نے کہا کہ اقلیتی برادری کو فراہم کی جانے والی مختلف اسکالر شپس سچر کمیٹی کی رپورٹ کے بعد شروع کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مسلم کمیونٹی کے بچے ملک میں تعلیمی لحاظ سے سب سے زیادہ پسماندہ بچوں میں شمار ہوتے ہیں۔جمعیت علمائے ہند کے سکریٹری نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ یہ حکومت اساتذہ کو ان کی واجب الادا تنخواہیں ادا نہیں کر سکتی، تو اسکالرشپ کیا دے گی۔ اس فیصلے پر سیاسی جماعتوں نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کئی دہائیوں سے پسماندہ پس منظر کے بچوں کو پہلی سے 8 ویں جماعت تک اسکالر شپ مل رہی تھی لیکن حکومت نے 2022-23 سے اسکالرشپ کو روک دیا ہے جو غریبوں کے خلاف سازش ہے۔ انہوں نے کہا پچھلے آٹھ سالوں سے بی جے پی حکومت نے پسماندہ لوگوں کے حقوق پر مسلسل حملہ کیا ہے۔ انہوں نے فیصلے کو فورا واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ بہوجن سماج پارٹی اورمروملارچی دراوڑ منیتر کڑگم نے بھی اپنے بیانات میں کہا کہ یہ مودی حکومت کا ایک اور حملہ ہے جو نفرت کی سیاست کے ذریعے اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں