میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایران میں رجیم تبدیلی کی علامات نہیں ہیں، وائٹ ہاؤس

ایران میں رجیم تبدیلی کی علامات نہیں ہیں، وائٹ ہاؤس

جرات ڈیسک
هفته, ۵ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

امریکی وائٹ ہاؤس نے اس امر کا اظہار کیا ہے کہ ایران میں رجیم کی تبدیلی کی کوئی علامات نہیں ہیں۔ یہ بات وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے امور سے متعلق معاون جان کربی نے کہی۔ جان کربی انتخابی مہم کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کی اس بارے میں تقریر کے تاثر کو کم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ کربی نے کہا کہ صدر جو بائیڈن ایرانی مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے تھے۔ واضح رہے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا ‘ہم ایران کو آزاد کرانے جارہے ہیں۔ جان کربی نے کہا کہ صدر کی طرف سے یہ کہے جانے کا مطلب ایرانی مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک بے تکلفانہ انداز میں بات چیت تھا۔ ۔یاد رہے صدر جو بائیڈن نے کیلفورنیا میں ایک انتخابی مہم کے دوران ایک ریلی میں یہ تقریر کی تھی۔ اس موقع پر ایرانی صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ ایرانی عوام جلد خود کو آزاد کرا لیں گے۔ تاہم وائٹ ہاؤس کے معاون نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ‘یہ ایران کے لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنا مستقبل کیا طے کرتے ہیں۔جان کربی نے مزید زور دے کر کہا ‘ ہم نہیں جانتے کہ ایرانی رجیم کب تک تبدیل ہو جائے گی۔ البتہ جان کربی نے یہ ضرور کہا ‘ ایرانی رجیم کو اپنی غلطیوں کی وجہ سے مسائل کا سامان ضرور کرنا پڑ رہا ہے۔ اس پس منظر میں امریکہ اپنا کام ضرور جاری رکھے گا کہ ایرانی رجیم کو اپنے ہی لوگوں کے ساتھ کیے گئے سلوک کا جواب دینا پڑے۔ایران میں مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد 16 ستمبر سے مسلسل احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ان مظاہروں کے دوران بیسیوں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔ جبکہ بہت بڑی تعداد گرفتار کی جا چکی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں