پاکستان کی درخواست، برطانیا کا نواز شریف کو ڈی پورٹ کرنے پر غور
شیئر کریں
وزیراعظم کے مشیر برائے امور داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ برطانوی محکمہ داخلہ نے نواز شریف کو ڈی پورٹ کرنے کی پاکستان کی درخواست پر جواب دیا ہے۔میڈیا ذرائع کے مطابق انہوں نے بتایا کہ برطانوی محکمہ داخلہ نے انہیں بتایا ہے کہ لندن اسلام آباد کی درخواست پر غور کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریری طور پر لندن سے کچھ موصول نہیں ہوا لیکن وہ برطانیہ میں حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں حکومت پاکستان کی طرف سے برطانیہ کو خط لکھ کر نواز شریف کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست کی تھی تاکہ وہ اپنی سزا کا باقی ماندہ حصہ پاکستان کی جیل میں گزاریں۔حکام کی رائے ہے کہ نواز شریف کے ویزے کی معیاد رواں ماہ ختم ہو جائے گی۔نواز شریف کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست ان کی سزا کو دیکھ کر کی گئی ہے۔کیونکہ یہ ڈی پورٹ کرنے کے لیے ایک موزوں کیس ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ماضی میں بھی مجرموں کو ڈی پورٹ کرتے رہے ہیں اور نواز شریف کے کیس میں بھی ایسا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پہلے چھ ماہ کے وزٹ ویزے پر گئے تھے جس میں بعد میں توسیع کی گئی۔شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانیہ نواز شریف کو دی پورٹ کرنے پر غور کر رہا ہے۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احتساب کا عمل بلاتفریق جاری رہے گا، اپوزیشن کو احساس ہوچکا ہے کہ این آر او نہیں ملے گا۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن جماعتیں اپنے کیسز سے توجہ ہٹانے کیلئے اداروں کو متنازع بنا رہی ہیں، لیکن حکومت اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔جب کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف کو واپس لانے کے لیے برطانیہ کسی صورت پاکستان کا دباؤ برداشت نہیں کرے گا حکومت نواز شریف کو واپس لانے کے لیے خاصی متحرک دکھائی دے رہی ہے جب کہ وزیراعظم کی بھی پوری کوشش ہے کہ ہر صورت میں نواز شریف کو وطن واپس لایا جائے۔