تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاؤن،1800 افراد گرفتار
شیئر کریں
تحریک لبیک کے خلاف اعلان کیے بغیر حکومت نے ایک وسیع آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔ جس میں اب تک 1800 افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صرف پنجاب میں 1100 جبکہ وفاقی دارالحکومت میں اب تک 500افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی دورہ چین سے واپسی پر ایک اہم اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بریفنگ کے بعد آج سیاسی مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد تحریک لبیک کی قیادت کو گرفتار کرنے کے فیصلے پر بھی عمل درآمد کیا جائے گا۔
وفاقی دارالحکومت کے ایک اہم ذریعے کے مطابق اس ضمن میں متعلقہ اداروں نے تمام تر تیاریاں کرلی ہیں اور کسی بھی وقت وہ تحریک لبیک کے خلاف جاری آپریشن کو تیز کردیں گے۔ باخبر ذرائع کے مطابق حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدہ محض صورتِ حال کو اعتدال پر لانے کی ایک حکمت عملی کا حصہ قرار دیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں آسیہ کیس میں اپیل پر فیصلے کے بعدتحریک لبیک کی قیادت کی جانب سے عسکری و سیاسی قیادت اور چیف جسٹس سمیت معزز عدلیہ کے دو دیگر جج صاحبان کے حوالے سے جس نوع کے فتوے دیے گئے ہیں اس پر انتہائی سخت قانونی اقدام پر غور کیا جاچکا ہے۔ حکومت اس فتوے پر غدار ی اور بغاوت جیسے سنگین مقدمات پر بھی غورکررہی ہے۔ تاہم اس دوران میں تحریک لبیک کے ملک گیر دھرنوں کے دوران میں توڑ پھوڑ ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کرنے کی ایک وسیع ترین حکمت عملی پر تیزی سے عمل درآمد جاری ہے جس کے تحت اب تک 1800 کے قریب افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں اور مزید گرفتاریاں جاری ہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق شرپسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں بھی 700 معلوم اور نامعلوم افراد کو مقدمات میں نامزد کیا گیاجن میں اب تک 600گرفتاریوں کی اطلاع ہے۔ اسلام آباد پولیس نے گزشتہ روز 26 گرفتار ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سید کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش کیا۔عدالت نے تھانہ آئی نائن کے مقدمہ میں گرفتار 10 مظاہرین کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا،تھانہ شہزاد ٹاؤن کی حدود میں توڑ پھوڑ پر گرفتار 16 مظاہرین کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا گیا۔ادھر کراچی پولیس کے مطابق شہر میں 31 اکتوبر سے 2 نومبر تک ہونے والے دھرنے اور ہنگامہ آرائی پر مختلف تھانوں میں مزید 34 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں، جن میں دفعہ 144 اور روڈ بندش کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق ضلع جنوبی میں 4، شرقی میں 3، ملیر میں 6 اور کورنگی میں 15، غربی میں ایک اور ضلع وسطی میں 5 مقدمات درج کیے گئے ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر سے61 افراد کو مقدمات میں نامزد کیاگیا ہے جن میں سے اب تک کورنگی 2 اورضلع وسطی سے3 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ شہید بے نظیر آباد سے بھی 2 افراد گرفتار ہوئے ہیں۔پولیس کے مطابق شیخوپورہ میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے 5 مقدمات درج کیے گئے ، جس کے تحت 70 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتاریاں فیکٹری ایریا، خانقاہ ڈوگراں اور صدر شیخوپورہ سے کی گئیں اور تمام افراد کو ویڈیوز کی مدد سے نشاندہی کے بعد گرفتار کرلیا گیا۔پولیس کے مطابق شیخوپورہ میں ہنگاموں کے دوران ایک بس، کاروں اور موٹر سائیکلوں کو جلایا گیا، مظاہرین نے 34 پولیس اہلکاروں کو بھی زخمی کیا۔
فیصل آباد پولیس نے بھی توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ، خوف و ہراس پھیلانے ، زبردستی راستے اور دوکانیں بند کرانے کے الزام میں 34 مقدمات درج کیے ہیں ،پولیس نے مختلف مقدمات میں مطلوب 94 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔نوشہرہ پولیس نے رشکئی انٹرچینج کو آگ لگانے والے مظاہرین میں سے17 افراد کو گرفتار کرلیا ہے ،مظاہرین کیخلاف تھانہ رسالپور میں 2 مقدمات درج کیے گئے ۔قصور کے علاقے ملتان روڈ جمبر میں مظاہرین نے یکم نومبر کو احتجاج کے دوران ڈی ایس پی سمیت 7 پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا۔فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے 48 نامزد اور 252 نامعلوم افراد کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
دوسری جانب وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا، جس میں حالیہ دھرنوں کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والے شناخت کیے گئے شرپسندوں کی فوری گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ایف آئی اے ، نادرا اور پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرلز سے شرپسندوں کی شناخت پر رپورٹس طلب کرلی گئی،اس موقع پر شرپسندوں کی شناخت و گرفتاری کے لیے وزارت دفاع سے مدد حاصل کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے ۔ملزمان کی شناخت میں مدد کے لیے وزارت داخلہ نے شکایات سیل قائم کردیا ہے ، ویڈیو اور تصاویر فراہم کرنے والوں کا نام اور نمبر صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچانے اور قانون کا مذاق بنانے والوں کو نشان عبرت بنایا جائے گا اور سمجھوتا کسی سے نہیں ہوگا۔