میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلڈرز مافیا کا بلڈنگ کنٹرول کے اقدامات کی ناکامی کا پروپیگنڈا

بلڈرز مافیا کا بلڈنگ کنٹرول کے اقدامات کی ناکامی کا پروپیگنڈا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۵ اکتوبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

کراچی (رپورٹ :نجم انوار) ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 55 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی 17 غیر قانونی تعمیرات کے ملزمان ثاقب بن رؤف، کاشف بن رؤف، فہد شفیق اور فیصل ہاشوانی کو عدالت سے عارضی ریلیف تو مل گیا۔ مگر اس عام اور عمومی ریلیف کو جو غیر قانونی تعمیر کے خلاف ایس بی سی اے کا موقف سامنے آنے سے پہلے عبوری طور پر ملا ہے، اُسے ایک عمومی عدالتی طریقے کے باوجود بلڈر مافیا کی جانب سے اُن کے کارندوں اور ڈمی اخبارات کے زر خریدوں کے ذریعے ایک بڑے کارنامے کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ مزید برآں اِسے ایس بی سی اے کی تعمیراتی لاقانونیت کے خلاف مہم میں ناکامی کے طور پر بھی اجاگر کیا جارہا ہے۔ معزز عدالت نے پولیس کو 16اکتوبر کو آئندہ سماعت تک ایف آئی آر درج کرنے سے روکتے ہوئے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو، ایڈیشنل آئی جی سندھ خادم حسین رند اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے جواب طلب کر لیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق منگل کو بلڈر مافیا میں شامل ثاقب بن رؤف اور ان کے بھائی کاشف بن رؤف کو سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ سے آئندہ سماعت( 16 اکتوبر )تک عارضی ریلیف ملا جبکہ بدھ کو معزز عدالت نے فہد شفیق اور فیصل ہاشوانی کو بھی عارضی ریلیف دے دیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ باقی ملزمان جمعرات کو عدالت سے ریلیف حاصل کرنے کے لیے رجوع کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو نے کراچی پولیس چیف کو جو خط لکھا ہے، اس میں ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ سینٹرل کی رپورٹ کو بنیاد بنایا گیا ہے اور 17پلاٹوں کے نمبر بھی دیے گئے ہیں جن پر ملزمان نے غیر قانونی تعمیرات کرائیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ عدالت سے عارضی ریلیف کے بل بوتے پر بلڈرز مافیا کے یہ تمام کارندے فراموش کر گئے کہ اب یہ تمام کے تمام ثبوت عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنیں گے، جسے قانون ان دیکھا نہ کر سکے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں