صدر عارف علوی کا آج پارلیمنٹ سے آخری خطاب ، پی ٹی آئی سینیٹرزگومگوکاشکار
شیئر کریں
صدر ڈاکٹرعارف علوی آج(جمعرات کو) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنا آخری خطاب کریں گے،حکومت اور ایوان صدر دونوں اطراف سے صدارتی خطاب کے لئے تقاریر کا مسودہ تیار کرلیا گیا جب کہ اپوزیشن کی بڑی جماعت تحریک انصاف کے ارکان سینیٹ نے مشترکہ اجلاس میں شرکت کرنے نہ کرنے کا تاحال فیصلہ نہیں کیا،مشترکہ اجلاس سکیورٹی کے کڑے پہرے میں ہوگا، اعلی ترین شخصیات اور غیرملکی سفیروں کو بھی مدعو کیا گیا ہے، ایوان میں ممکنہ ناخوشگوار وبدمزگی سے بچنے کے لئے اعلی سطح پر سیاسی رابطے ہوئے ہیں ،صدر کی پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف دیگر رہنماؤں کے ہمراہ استقبال کریں گے، وزیراعظم شہبازشریف بھی اجلاس میں شریک ہونگے ،حکومت ایوان صدر میں بہتر تعلقات کارکے ماحول میں مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی آج شام 5 بجے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے یہ ان کا آخری خطاب ہوگا کیونکہ ممکنہ طور پر آئندہ سال نئی اسمبلی آنے پر نئے صدر کا انتخاب کرے گی عارف علوی 9ستمبر 2018کو صدارتی عہدے پر فائز ہوئے تھے اسی طرح آئین کے تحت موجودہ قومی اسمبلی کی مدت13اگست 2023 کو مکمل ہوجائے گی ۔ کل پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آئین کے آرٹیکل 54، ایک، اور 56، تین، کے تحت طلب کیا گیا۔وزارت پارلیمانی امور نے صدراتی خطاب کا سرکاری مسودہ ایوان صدر بھجوا دیا جب کہ ایوان صدر نے بھی صدر کو تقریر تیار کرکے دے دی۔ موجودہ صدر کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پانچواں اور آخری خطاب ہوگا،روایت کے مطابق اعلی عسکری قیادت، آزادکشمیر کے صدر و وزیراعظم صوبوں کے گورنرز وزرائے اعلیٰ بشمول گلگت بلتستان، غیرملکی سفیروں اور دیگر اہم شخصیات کو مدعو کیا گیا ہے۔ صدر کو منتخب کرنے والی جماعت پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی سے مستعفی ہوچکے ہیں پی ٹی آئی کے ارکان سینیٹ نے اجلاس میں شرکت کرنے نہ کرنے کو تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اس ضمن میں حتمی فیصلہ پارٹی سربراہ سابق وزیراعظم عمران خان کریں گے۔ مشترکہ اجلاس کے لئے سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور ایوان صدر میں حالیہ دنوں میں اعلیٰ سطح پر رابطے ہوئے۔ ہم آہنگی کے ماحول میں اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ تاہم حکمران اتحاد میں شامل کسی جماعت کی جانب سے رسماً احتجاج کا خدشہ ہے۔ پہلا موقع ہو گا کہ صدر سابقہ اور موجودہ دو حکومتوں کی کارکردگی پر بات کر سکتے ہیں۔ ایوان صدر نے مختلف وزارتوں کو پارلیمانی کارکردگی سے آگاہی کے لئے مراسلہ بھجوایا تھا جس کی روشنی میں صدارتی خطاب کے نقاط تیار کئے گئے۔ پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس بھی ہوں گے جس میں مشترکہ اجلاس سے متعلق حکمت عملی طے کریں گی۔ صدارتی خطاب پر قومی اسمبلی کا آخری اور پانچویں پارلیمانی سال کا باقاعدہ آغاز ہو جائے گا۔