آرمی چیف کی تعیناتی کاعمل رواں یااگلے ماہ شروع ہوگا، خواجہ آصف
شیئر کریں
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل رواں ماہ کے آخر یا اگلے ماہ کے آغاز میں شروع ہو جائیگا،عمران خان کو نومبر کے ہول پڑ رہے ہیں ، اللہ کے فضل سے نومبر بھی آرام سے گزر جائے گا، آرمی چیف کی تقرری کیلئے 5 نام آتے ہیں ان میں سے کسی کی بھی تقرری ہو سکتی ہے،عمران خان کا اقتدار جتنی دیر بھی رہا کسی کے مرہون منت تھا ، آج کیا زبان استعمال کر رہا ہے، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے عمران خان نے صدر مملکت کے ہاتھ پیغام بھجوایا،ملاقات میں پاؤں پکڑتا ہے معافی، ترلے کرتا ہے اور جلسوں میں بھڑکیں مارتا ہے،کیسز تو پنجاب حکومت نے معاف کیے ہیں، ہمارا کون سا کیس معاف ہوا ہے؟ یہ ہمارا کوئی ایک کیس بتا دیں جو معاف ہوا ہو۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان اب منتیں ترلے کر رہا ہے ،اسکو نومبر کے ہول بھی اٹھ رہے ہیں، نومبر کے خوف نے عمران خان کا دماغی توازن بگاڑ دیا ہے تاہم نومبر آئین و قانون کے مطابق گزر جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کا عمل ماہ رواں کے آخر یا نومبر کے شروع میں ہوگا، سبکدوش آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اتنا وقت ملنا چاہیے کہ وہ احترام کے ساتھ اپنے جوانوں کے پاس وقت گزار سکے۔وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف کے بیان سے ابہام دور ہوا ہے تاہم آرمی چیف کون ہوگا اس کا فیصلہ نہیں ہوا البتہ روایت کے مطابق پانچ افراد کے نام جاتے ہیں جن میں سے کسی کو بھی تعینات کیا جاسکتا ہے۔ انہوں کہا کہ ماضی میں پانچ نمبر سے باہر سے بھی لوگ تعینات کیے گئے اور سب تھری اسٹارز جنرل اس کے لیے اہل ہیں۔عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کیسز معاف کرنے کی بات کرتے ہیں تاہم کیسز تو اس خاتون کے معاف ہوئے جو عمران خان اور انکی اہلیہ کے ساتھ تیسری ٹرسٹی ہے، عمران خان منافقت سے کام لیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پاکستان کی سیکیورٹی فورسز سے متعلق جھوٹ بولتا ہے تاہم فوج کے ساتھ کھڑا ہونا ہمارا فرض ہے، فوجی افسران کی ہیلی کاپٹر میں شہادت پر پی ٹی آئی نے غلط زبان استعمال کی۔وزیر دفاع نے کہا کہ ہماری فوج آج بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ آج بھی جاری ہے، پاکستان کو سیلابی صورتحال کا سامنا ہے جہاں افواجِ پاکستان اور ساری قوم سیلاب زدگان کی مدد کے کام میں لگی ہوئی ہے، انتخابات اپنے وقت پر منعقد ہوں گے۔