نیشنل بینک ، بنگلہ دیش میں اربوں روپے کے غیر محفوظ قرضے جاری
شیئر کریں
نیشنل بینک نے بنگلہ دیش میں اربوں روپے کے قرضے قواعد وضوابط کے خلاف جاری کیے۔ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ نیشنل بینک کے ذمہ داروں نے ناکافی ضمانتی اثاثوں اور ناقص سیکورٹیز کے باوجود مختلف گروپس کو 25؍ ارب روپے کے غیر محفوظ قرضے جاری کیے۔ نیشنل بینک ذمہ داروں کے خلاف کارروائی میں ناکام ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل بینک آف پاکستان کی بنگلادیش میں مختلف برانچز قائم ہیں، این بی پی کی مختلف برانچوں کے ذریعے بنگلادیش میں سال 2003 سے 2014 تک 25 ارب 84 کروڑ 20 لاکھ روپے کے قرضے مختلف گروپوں کو دیے گئے۔ نیشنل بینک نے جن گروپوں کو قرضے جاری کیے، انہوں نے بینک کے پاس مطلوبہ ضمانتیں جمع نہیں کرائیں یا جمع کرائے گئے اثاثے حقیقت کے مطابق نہیں تھے لیکن اس کے باوجود نیشنل بینک انتظامیہ نے بنگلہ دیش میں برانچز کے ذریعے قرضوں کی بھاری رقوم جاری کیں ، قرضہ سول پروپرائیٹرز، نجی کاروباری کمپنیز یا کاروبار شروع کرنے والوں کو جاری کیا گیا جنہوں نے زمین گروی رکھی یا ذخیرہ ظاہر کیا، قرضہ لینے والوں نے نیشنل بینک کے ساتھ پہلے کبھی بھی رقم کی لین دین نہیں کی تھی، اکثر قرضہ لینے والوں کو اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے مقررہ حد سے زیادہ قرضے جاری کیے گئے، ابراہیم گروپ کو 21 ملین ڈالر، کاٹن گروپ کو 33 ملین ڈالر، ڈی جی نٹنگ کو 9 ملین ڈالر، حارب اور کوبا گروپس کو 6، 6 ملین ڈالر قرضے جاری ہوئے، دیگر گروپس کو 76 ملین ڈالر جاری ہوئے، نیشنل بینک انتظامیہ نے قرضے جاری کرنے سے قبل ضمانت کے اثاثوں کی چھان بین یا اثاثوں کی مالیت کے بارے میں بھی کوئی تفصیلات حاصل نہیں کیں، یہاں تک کہ قرضہ لینے والوں کے گوداموں یا کاروبار کے مقامات کے بھی دورے نہیں کیے گئے۔ نیشنل بینک آف پاکستان کی انتظامیہ کو کچھ عرصہ قبل 25 ارب روپے کے قرض اسکینڈل سے متعلق آگاہی دی گئی لیکن بینک کی جانب سے بنگلادیش میں تعینات افسران کے خلاف کارروائی کی تفصیلات تاحال سامنے نہیں آسکی۔اس حوالے سے نیشنل بینک کے افسرتعلقات عامہ سے رابطے کی کوشش کی گئی تاکہ اُن کا موقف شامل کیا جاسکے ، مگر اُن سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔