ہمیں معلوم ہے مہنگائی کی وجہ سے لوگ تکلیف میں ہیں ، وزیر اعظم
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہے مہنگائی کی وجہ سے لوگ تکلیف میں ہیں ، حکومت اپنی پوری کوشش کررہی ہے ہمارے نچلے طبقے کو ایسے وقت تکلیف نہ ہو جب اشیا مہنگی ہیں،قرضوں اور مختلف مالی خساروں کے باوجود ہم نے اپنی طرف سے کم سے کم اثرات نچلے طبقے پر منتقل کیے ہیں، پیٹرول پر سیلز ٹیکس اور لیوی نیچے لے آئے ہیں، بھارت میں اس وقت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت پاکستان سے دگنی ہے،شفقت محمود کو یکساں نصاب تعلیم متعارف کرانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اس پر بھی کتنے اعتراض اٹھ رہے ہیں، ایسے لوگوں کو شرم آنی چاہیے ،ہمارا نظام اشرافیہ کے لیے ہے، قرضے امیروں کے لیے، گھر امیر بناتے ہیں، تعلیم امیروں کے لیے انصاف کا نظام پیسے والوں کے لیے غریب کو انصاف ہی نہیں مل سکتا، جب تک بنیادی طور پر ہماری سوچ تبدیل نہیں ہوگی معاشرہ اوپر نہیں جاسکتا۔پیر کو کامیاب پاکستان پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں تیل کی قیمت گزشتہ چند روز میں 100 فیصد بڑھی ہے ، پاکستان میں ہم نے صرف 22 فیصد اضافہ کیا اور دنیا میں تیل کی پیداوار کرنے والے 19 ممالک کے سوا پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت سب سے کم ہے۔انہوںنے کہاکہ دنیا میں گندم کی قیمت میں 37 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں صرف 12 فیصد بڑھائی گئیں، چینی کی قیمت میں 40 فیصد اضافہ ہوا پاکستان میں صرف 21 فیصد بڑھائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ملک پر قرضوں اور مختلف مالی خساروں کے باوجود ہم نے اپنی طرف سے کم سے کم اثرات نچلے طبقے پر منتقل کیے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی کو نیچے لایا گیا ہے اس لیے سب سے سستی قیمتیں ہماری ہیں، اگر کم نہ کیا جاتا تو ایک سال میں حکومت کو 4 کھرب روپے کا فائدہ تھا حالانکہ بھارت میں ہماری سے دگنی قیمتیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو کامیاب پاکستان پروگرام ہم نے آج شروع کیا ہے اسے 74 سال قبل شروع ہوجانا چاہیے تھا، میں یہ سمجھتا ہوں کہ 74 سال قبل بڑی غلطی کی کہ ہم سمجھتے تھے کہ جب ہمارا ملک خوشحال ہوجائے، ہمارے پاس پیسہ آجائے پھر پاکستان کو فلاحی ریاست بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ سوچ کے پہلے ہمارے پاس پیسہ اکٹھا ہوگا، ملک میں سرپلس ہوگا تو ہم غریبوں پر لگائیں گے، یہ غلط فیصلے تھے۔انہوںنے کہاکہ میں ریاست مدینہ کی اس لیے بات کرتا ہوں کیوں کہ وہ دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل تھا اس کے نتائج تاریخ کا حصہ ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ میں پہلے فلاحی ریاست بنائی گئی تھی پھر پیسہ آیا تھا پھر خوشحالی آئی تھی، یہ خیال بالکل غلط ہے کہ پہلے پیسہ آیا تھا پھر انہوں نے نچلے طقبے کو منتقل کیا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ انسانیت اور انصاف تہذیبوں کی بنیاد ہیں، بھارت اور چین کو دیکھ لیں دونوں کی ایک جتنی آبادی ہے 35 سے 40 سال قبل دونوں ممالک کی صورتحال ایک جیسی تھی، آج چین آسمان پر پہنچ گیا ہے جبکہ بھارت میں وہی امیر لوگوں کا ایک جزیرہ ہے اور نیچے غربت ہے۔