پیرو:5300 سال قدیم نہروں کی دریافت
شیئر کریں
٭ اس سے جنوبی امریکہ کی قدیم آبادی کی طرز رہائش کا پتا چلانا آسان ہوجائے گا،اس دور کا نظامِ آبپاشی بہت ہی پیچیدہ تھا،پیرو وہ علاقہ ہے جہاں زرعی اعتبار سے بڑی ترقی ہوئی
٭ماہرین آثارقدیمہ کے مطابق اس دور کے لوگ انتہائی سخت سماجی اقدار اور روایات کی پاسداری کرتے تھے،نہروںکے قریب چھوٹی جھگیاں اور بڑے رہائشی مکانات تھے جس سے طبقاتی نظام کا پتا چلتا ہے
صبا حیات
ماہرین آثار قدیمہ نے پیرو کے اینڈیان پہاڑوں کے دامن میں دنیا کے قدیم ترین آبپاشی کے نظام کا پتا چلانے کا دعویٰ کیا ہے ، ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ اس دریافت سے جنوبی امریکہ کی قدیم آبادی کی طرز رہائش کا پتا چلانا آسان ہوجائے گا کیونکہ اس سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ ہزاروں سال قبل بھی اس علاقے میں آباد لوگ نہ صرف یہ کہ زراعت سے وابستہ تھے بلکہ وہ زرعی تیکنیک سے بھی واقف تھے ،پیرو کے پہاڑی علاقوں میں آثار قدیمہ کی تلاش میں مصروف ٹیم کے قائدنیشوائل یونیورسٹی وینڈر بلٹ کے پروفیسر ٹوم ڈی ڈیلے کا کہنا ہے کہ انھوںنے اس علاقے میں 4 ایسے مقامات کا پتا چلایا ہے جہاں قدیم دور میں نہروں کی موجودگی کے آثار موجود ہیں، اور یہ آثار 5300 سال بلکہ اس سے بھی کچھ زیادہ قدیم معلوم ہوتے ہیں۔
پروفیسر ڈی ڈیلے نے بحرالکاہل سے 60 کیلومیٹر کے فاصلے پر اورلیما سے 620 کیلومیٹر شمال مغرب کے علاقے میں کم وبیش 30 سال قبل وادی زانا میں تحقیق شروع کی تھی۔پروفیسر ڈی ڈیلے نے اپنی تحقیق کے بارے میں یہ انکشافات نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے حالیہ جریدے میں کیے ہیں۔ اس جریدے میں شائع ہونے والے تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ اس تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس دور کا آبپاشی کا نظام بہت ہی پیچیدہ تھااور اس نظام کے تحت پیرو میں قدیم دور کی تہذیب کا پتاچلتا ہے ۔
جریدے میں شائع ہونے والے مضمون میں ماہرین کے حوالے سے کہا گیاہے کہ وادی زانا میں برآمد ہونے والی نہریں جنوبی امریکا میں دریافت ہونے والی اپنی نوعیت کی پہلی نہریں ہیں۔پیرو کی سان مارکوز یونیورسٹی کے آرکیالوجی اسکول کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈینیل مورالز کا کہنا ہے کہ انھوںنے اس ضمن میں شائع ہونے والا مضمون نہیں دیکھا ہے لیکن میں ڈاکٹر ڈی ڈیلے کے کام سے واقف ہوں ۔ انھوںنے کہا کہ زانا کینال کے بارے میں دریافت بڑی اہمیت کی حامل ہے اور اس سے پیرو میں آبپاشی کے نظام کے ذریعے زراعت کے نظام کا پتا چلتا ہے ۔ڈی ڈیلے نے ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں بتایا کہ ہماری ٹیم نے سب سے پہلے 1985 میں کینالز اور زراعت کے بعض منصوبوں کا پتا چلایا تھا ،اس کے بعد 1989 میں پہلی مرتبہ اس کی نشاندہی کی ۔لیکن ہماری ٹیم نے شکاریوں اور جمع ہونے والوں کے لیے کیے گئے انتظام اور ہائیڈرالک انجینئرنگ کو سمجھنے کے لیے توقف کیا اور سب چیزوں کو سمجھنے اور سابقہ دور میں لگائے گئے باغیچوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی تجزیاتی رپورٹ شائع کرائی ۔
اس علا قے میں دریافت ہونے والی چار نہروں میں مٹی بھر چکی تھی لیکن اس کے نیچے دبے ہوئے کاربن سے پتہ چلا کہ یہ لوگ کھیتوں میں کاشت کے بعد اسی زمین پر دوبارہ کاشت کرتے تھے ، ان میں سے ایک نہر 6700 سال قدیم ہے، یہاں جو دریافتیں کی گئی ہیں ان سے پتاچلتا ہے کہ اس دور میں بھی پیرو کے لوگ کپاس ،مٹر اور دوسری اشیا کاشت کرتے تھے۔
ماہرین آثار قدیمہ کاکہنا ہے کہ پیرو میں ایک اچھا اور منظم معاشرہ موجود تھا۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کو اس دریافت کے دوران وہاں سے پتھر کے بنے ہوئے زرعی اوزار بھی برآمد ہوئے تھے ۔پیرو وہ علاقہ ہے جہاں نہ صرف یہ کہ زرعی اعتبار سے بڑی ترقی ہوئی تھی بلکہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں مصر کے بعد احرام بنائے گئے تھے۔
حالیہ برسوں کے دوران پیرو کے ماہر آثار قدیمہ رتھ شیڈی نے زانا کے 480 کیلومیٹر کے فاصلے پر نہر کے آثار کا پتا چلایا تھا۔شکاگو کے علاقے میں کام کرنے والی آثار قدیمہ کی ایک ٹیم جوناتھن ہیس اور ونی فریڈ کریمر نامی جوڑے پر مشتمل تھی، نے بعد میں اس علاقے کے 20 سے زیادہ دوسرے رہائشی مراکز کی دستاویزی فلمیں تیار کیں، جس میں رہائشی مراکز پیرو کے ساحل پر تعمیر کردہ احرام اور دوسری تعمیرات بھی موجود تھیں، یہ تعمیرات نورٹے چیکو کے علاقے میں تھیں۔
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ تمام تعمیرات 800 سے ایک ہزار سال پہلے تعمیر کی گئی تھیں۔ ڈیلے کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم نے جن علاقوں کی دستاویزی فلمیں بنائی ہیں ان میں سماجی سرگرمیوں کے علاوہ سماجی رہن سہن ، اور روایات جو اس علاقے میں ہزاروں سال سے رائج تھیں وغیرہ شامل ہیں۔ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس دور کے لوگ انتہائی سخت سماجی اقدار اور روایات کی پاسداری کرتے تھے اور ان پر سختی سے عمل کرتے تھے ۔اس علاقے میں جن نہروںکا پتا چلایا گیا ہے ان سے اوپر کی جانب چھوٹی جھگیاں اور بڑے رہائشی مکان تعمیر کیے گئے تھے جس سے اس دور میں بھی موجود طبقاتی نظام کا پتا چلتا ہے ۔تاہم اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اس علاقے میں مقیم تمام لوگ ان نہروں سے استفادہ کرتے تھے ۔
ان آثار سے یہ بھی معلوم ہواہے کہ وہ لوگ ان نہروں کی صفائی بھی کیا کرتے تھے ،جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں کمیونٹی کی بنیاد پر مزدور طبقہ بھی موجود تھا اور وہ مل جل کر اجتماعی مفاد کے کاموں میں حصہ لیتے تھے۔ ان کی آبادیاں کم وبیش 2 کیلومیٹر کے فاصلے پر تھیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بظاہر دور دور اور الگ تھلگ رہتے تھے لیکن تہواروں کے موقع پر ایک دوسرے سے ملتے ضرور تھے ، اور ان میں باہم اچھے روابط قائم تھے ۔