میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
!!!طبل جنگ بج چکا ہے

!!!طبل جنگ بج چکا ہے

منتظم
بدھ, ۵ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

shaikh-amin
شیخ امین
برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے،مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیریوں کے ردعمل کا اندازہ نہیں تھا،جنہوں نے وانی کی شہادت پر ایسا کر دکھایا کہ نہ صرف بھارتی فوج بلکہ پورا بھارت ہل کررہ گیا ۔مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میںبھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں پر امن مظا ہروں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہواجو ابھی تک جاری ہے ۔ان مظا ہروں اور احتجاج کو روکنے کیلیے بھارتی فورسز بے تحاشہ اور اندھا دھند طا قت کا استعمال کررہی ہے اور جس کے نتیجے میں ایک سو سے زائد افراد شہید ،16000 سے زائد زخمی ،900کے قریب لوگوں کی پیلٹ گن فائرنگ کے نتیجے میں کلی یا جزوی طور پر آنکھیں متاثر ہوئی ہیں لیکن جدوجہد تھمنے کا نام نہیں لے رہی ۔
حیران کن بات یہ ہے کہ کشمیریوں کی اس بے مثال جدوجہد اور بھارتی فورسز کی طرف سے بدترین انسانی حقوق کی پا مالیوں سے جو نہی عالمی برادری کو مسئلہ کشمیرکی اہمیت کا اندازہ ہونے لگا ،عین اسی دوران18ستمبر 2016اوڑی کیمپ پر بھارتی میڈ یا کے ذریعے حملے کی خبر سنائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس حملے میں 18فوجی ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوئے۔ کیا یہ حملہ واقعی ہوا ؟یا یہ جان بوجھ کر کرایا گیا ،اس پر ابھی بحث جاری تھی کہ 29ستمبر جمعرات کو بھارتی فوج ایک پریس کا نفرنس کا انعقاد کراتی ہے جس میں 28اور29کی شب کنٹرول لائن پار کرکے پاکستانی فوجی چوکیوں اور دہشت گرد ٹھکا نوں پر سرجیکل حملے کرنے کے دعوے کے ساتھ ساتھ یہ مضحکہ خیز جملے بھی ادا کیے جاتے ہیں کہ کارروائی 4گھنٹے تک جاری رہی اور پھر اطمینان سے بھارتی فوجی دستے بغیر کسی جانی نقصان کے بحفاظت اپنے ٹھکانوں پر واپس پہنچے ۔
اس دعوے کے بعد اب ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے ۔پاکستانی فوج اور حکومت یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ سرے سے ہی ایسا کوئی سرجیکل حملہ نہیں ہوا۔ اور اگر ایسی کوئی شرمناک حرکت کرنے کی کوشش کی گئی تو منہ توڑ جواب دیا جا ئیگا ۔ا دھربھارتی فوج اور حکومت ڈنکا بجا رہی ہے کہ سرجیکل حملہ کرکے پاکستان کو یہ پیغام دیا ہے کہ بھارتی فوج کسی بھی حد تک جا سکتی ہے ۔یہ ایک عیاں حقیقت ہے کہ اگر8جو لائی سے پہلے بھارتی فوج کنٹرول لائن پر حملہ کرتی یا ایسا مبینہ سرجیکل اٹیک کرتی توپاکستان چیخ اٹھتا کہ بھارت نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی اور مجبوراََ ہم نے بھی توپوں کا رخ ان کی طرف موڑ دیا۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگادیتے اور عالمی برادری کو دونوں اپنی مظلو میت یا مجبوری کا احساس دلاتے ۔لیکن آج بھارتی قیادت سینہ تان کے اقرار جرم کرلیتی ہے اور پاکستانی قیادت اس دعوے کو ہی مسترد کررہی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا تماشہ دیکھ رہی ہے۔
ا س ساری دلچسپ صو رتحال کی کچھ وجوہات ہیں ۔ پہلی وجہ بقول عارف بہار” بھارتی رویہ گاندھی لگیسی کی کلی موت اور سردار پٹیل لگیسی کاکلی غلبہ ہیـ” ۔گاندھی کا وجود سڑسٹھ برس قبل ایسے ہی کسی ہندو جنونی کی گولی سے ختم ہوگیا تھا مگر گاندھی کا فلسفہ نریندر مودی حکومت کے وجود میں آنے کے بعد مکمل طور تحلیل ہوگیا اورعملاََ اس وقت کا پورا حکومتی نظام خود جنونیت کا شکار ہے اور اب تو حد یہ ہوگئی ہے کہ بھارتی میڈیا کو بھی اس جنون نے اپنے ساتھ بہالیا ہے جس کے نتیجے میں پورا بھارتی معاشرہ تیزی سے عدم برداشت اور وحشیانہ پن کا شکار ہوتا جا رہا ہے ۔
دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ برہان کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ لوگوں کی والہانہ محبت اور وابستگی کے مثا لی اظہار نے اس جنونی قیادت کو یہ سمجھنے پر مجبور کیا کہ کشمیری عوام کے جذ بہ آزادی کو ختم کرنا نا ممکن ہے ۔تمام ہتھکنڈے استعمال کرنے کے با وجود کشمیری عوام نہ جھکنے اور نہ بکنے کیلئے تیار ہیں ۔بھارتی جنرل ڈی ایس ہوڑا، آفیسر کما نڈنگ (جی او سی) 16کارپس اپنے ایک حالیہ بیان میں اعتراف کرچکے ہیں کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ یہ جنگ ہار چکے ہیں تو ان حالات میں اب بھارت براہ راست پاکستان کو جو مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے اور سیاسی ،سفارتی اور سیاسی محاذ پر ان کا وکیل بھی ہے کو ڈرانے دھمکانے پر اتر آیا ہے تاکہ وہ معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرکے پرویز مشرف کی طرح کشمیریوں کو اپنی جدوجہد ترک کرنے اور لا یعنی مذاکرات میں الجھانے میں آمادہ کرے۔ بھارتی پارلیمنٹ حملے کے بعد سرحدوں پر بھارتی فوج کا اجتماع اور کئی مہینوں بعد واپسی پر جب اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی سے پو چھا گیا کہ بغیر کچھ حاصل کیے فوج کو واپس بیرکوں میں کیوں بلا یا تو واجپائی نے طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا کہ ہم جنگ لڑے بغیر جیت چکے ہیں۔بعد میں پھر اس وقت کے پاکستانی حکمران پرویز مشرف کے اقدامات سے ثا بت ہوا کہ واقعی واجپائی جی جنگ لڑے بغیر جنگ جیت چکے تھے۔
شواہد اور حقائق بتارہے ہیں کہ بھارتی فوج کی طرف سے کوئی سرجیکل حملہ نہیں ہوا ،پاکستانی فوج کا یہ دعویٰ سچ ثا بت ہورہا ہے ۔دہلی کے وزیر اعلیٰ کجریوال سمیت کانگریس کے رہنما بھی اب نریندر مودی سے ثبوت مانگ رہے ہیں ۔عالمی میڈیا بھی اس حملے کو سرجیکل حملہ ماننے کو تیار نہیں۔۔یہ ایک الگ موضوع ہے لیکن بھارتی فوج اور بھارتی حکومت کا سرجیکل حملے کا دعویٰ کرنا بھی کوئی کم خطرناک معاملہ نہیں ۔ عملاً انہوں نے طبل جنگ بجا دیا ہے، اگر آج صرف دعویٰ کیا تو کل ایسا حملہ کر بھی سکتے ہیں،کیو نکہ نریندر مودی اٹل بہاری واجپائی نہیں ہیں ۔ ایک کشمیری کہاوت ’’ کا کھ اوس گوڑیہ شیطا ن،یلہ کون گوو پتہ گوو واریہ شیطان‘‘ (کاکا ویسے بھی تو شیطان ہی تھا لیکن جب سے کانا ہوا تو زیادہ ہی شیطان بن گیا)کے مصداق مودی ایک جنونی اور ڈریکولا ٹائپ کا انسان نما شیطان ہیں ،ایسے شخص سے کسی بھلے کی توقع رکھنا بیوقوفوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے،دھمکیوں سے پاکستان مرعوب نہ ہوا تو اپنی جنونی انا کو تسکین دینے کیلیے سرجیکل اسٹرائیکس عملًاکر سکتا ہے ۔تو صاف ظاہر ہے کہ ایسے ہی جواب کی بھی توقع ہے ۔پھر یہ نہ رکنے والا سلسلہ ہوگا ۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ یہ جنگ نہ صرف پاک و بھارت بلکہ پورے ساوتھ ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لیکر خاکستر کردے گا۔ ضروری ہے کہ دنیاکو اس جنونی شخص اور اس جنونیت کو کنٹرول کرنے کی کوئی راہ تلاش کرنی چاہیے،لیکن یاد رہے یہ راستہ جموں و کشمیر سے ہوکر جب گذرے گی تو ہی فائدہ ہوگا ورنہ… للہ رحم فرمائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں