میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بنوریہ قبضہ گروپ امام، موذن ، خادم بیچنے لگا

بنوریہ قبضہ گروپ امام، موذن ، خادم بیچنے لگا

ویب ڈیسک
پیر, ۵ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

مفتی نعیم کی سرپرستی میں بنوریہ قبضہ گروپ نے مولویوں سے بھتے وصولنے شروع کیے جو مفتی نعمان کی سرپرستی میں آج بھی جاری ہیں
پوش علاقوں کی زیادہ چندہ والی مساجد کے امام ماہانہ بنیاد پر مخصوص رقم بنوریہ میں جمع کرانے کے پابند ہیں،یہ رقم کروڑوں میں بنتی ہے
کراچی (نمائندہ جرأت) بنوریہ قبضہ گروپ مساجد اور مدرسوں سے ماہانہ بھتوں کی وصولی کے حوالے سے بھی نہایت بدنام ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مفتی نعیم مرحوم کو مولویوں کا الطاف حسین کہا جاتا تھا، اب یہی کچھ ان کے بیٹے مفتی نعمان کے متعلق کہا جاتا ہے۔ ایم کیوایم کے جرائم پیشہ حلقوں سے مجرمانہ روابط رکھنے والے اس بدنام ٹولے نے علمائے حق کو ایک مدت سے پریشان رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق مفتی نعیم مرحوم کے دور میں اس پوری مافیا کی اُٹھان ایم کیوایم طرز پرکی گئی۔ چنانچہ بنوریہ قبضہ گروپ نے مولویوں کے طبقے سے بھتے وصولنے شروع کیے جو مفتی نعمان کی سرپرستی میں آج بھی جاری ہے۔ اس ضمن میں بنوریہ قبضہ گروپ کا طریقہ یہ ہے کہ وہ مسجد کے امام، موذن اور خادم تک کو فروخت کرتے ہیں۔ کسی بھی مسجد کے پہلے سے مقرر امام، موذن اور خادم کو ہٹا کر ان مناصب کو دوسرے امام ، موذن اور خادم کو فروخت کرتے ہیں۔ مثلاً کھڈامارکیٹ میں واقع عبدالعزیز مسجد کے امام کو یہ منصب ڈیڑھ لاکھ میں فروخت کیا گیا۔بنوریہ قبضہ گروپ نے پوش علاقوں اور زیادہ چندہ جمع ہونے والی مساجد میں ماہانہ کی بنیاد پر امام کو پابند کیا ہے کہ وہ مخصوص رقم بنوریہ میں جمع کرائیں گے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ رقم ماہانہ کروڑوں روپے بنتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے بنوریہ قبضہ گروپ چار ہزار روپے بھی چھوڑنے کو تیار نہیں۔ مثلا گلبہار کی ایک انتہائی چھوٹی ، سکندر مسجد میں جہاں چندہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ، وہاں پر مسجد کے امام کو ماہانہ چار ہزار روپے دینے کا پابند کیا گیا ہے۔ نمائندہ جرأت کی ایسے تین اماموں سے گفتگو ہوئی جنہوں نے شرمندگی کے ساتھ اعتراف کیا کہ اُن سے بنوریہ قبضہ گروپ ماہانہ بنیادوں پر لاکھوں روپے اینٹھ لیتا ہے، جو ایک طرح سے بھتہ ہی ہے، مگر وہ اس لیے مجبور ہیں ، کیونکہ بنوریہ قبضہ گروپ انتظامیہ کا دباؤ استعمال کرتا ہے اور بلیک میلنگ سے کام لیتا ہے۔دوسری طرف اکابر علمائے کرام بدنامی کے خوف سے خاموش رہتے ہیں اور کوئی ٹھوس کردار ادا کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں