وفاقی حکومت کا تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے پر غور
شیئر کریں
(بیورو رپورٹ)وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ 15 ستمبر سے لے کر 30 ستمبر تک اسکولوں اور اعلی تعلیمی اداروں کو بتدریج کھولنے کی تجویز زیر غور ہے جس کے تحت حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پرائمری اسکول 30 ستمبر سے کھولے جائیں گے۔اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو کھولنے سے متعلق حتمی مشاورت 7 ستمبر کو ہوگی جس میں اس تجویز پر غور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بچوں کی صحت ہماری اولین ترجیح ہے، ہم کوئی بھی ایسا اقدام نہیں اٹھانا چاہتے جس سے بچوں کی صحت پر کوئی اثر پڑے لیکن حالات اچھے ہیں، انفیکشن اور اموات کی تعداد کم ہوگئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران بچوں کی تعلیم کا بہت حرج ہوا ہے بالخصوص چھوٹی جماعتوں کے بچوں کے لرننگ لیولز بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں اس کے علاوہ نجی اسکولوں پر بہت اثر پڑا ہے خاص کر وہ اسکول کہ جن کی فیسیں کم تھیں ان پر بہت مشکل وقت آیا ہے ،شفقت محمود کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کی بندش سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی حکومتوں سے گزارش ہے کہ ٹیسٹ لے کر بچوں کے لرننگ لیولز میں آنے والے فرق کا جائزہ لیں اور اپنے پروگرام اسی حساب سے تشکیل دیں، ساتھ ہی تعلیمی سال مختصر رہ گیا ہے اس لیے کورس ورک کو اس طرح مناسب حد تک کم کرنے پر غور کیا جائے جس سے بچوں پر بوجھ نہ پڑے اور تعلیم کا بھی نقصان نہ ہو۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ سال تک کووڈ کی صورتحال یہی رہی تو آہستہ آہستہ اسکولوں اور امتحانات کے پرانے شیڈول پر آجائیں گے۔اسکول کھولنے کے پیش نظر کورونا کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے معاون خصوصی صحت نے کہا کہ پاکستان میں کووڈ 19 کی صورتحال جون کے وسط کے مقابلے بہتر ہیں لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ بیماری ابھی موجود ہے اور کسی بے احتیاطی کے نتیجے میں دوبارہ بھڑک سکتی ہے۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بیماری کے پھیلا وکو روکنے کے لیے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ سب سے اہم تھا جس کے خاطر خواہ نتائج بھی نکلے ہیں۔