لندن سے دھمکیاں مل رہی تھیں، فاروق ستار
شیئر کریں
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و رکن رابطہ کمیٹی خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے کے بعد خواجہ اظہار الحسن، سینئر ڈپٹی کنونیر عامر خان، ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، اراکین رابطہ کمیٹی ، حق پرست اراکین اسمبلی کے ہمراہ خواجہ اظہار الحسن کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و رکن رابطہ کمیٹی خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حملہ میں ایک پو لیس اہلکار معین اور ہمارے کارکن کامران بھائی کے بیٹے ارسل کی شہادت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فارو ق ستار نے کہا کہ اگر لیڈر آف دی اپوزیشن کو کچھ ہوجاتا تو پھر آپ یہ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس شہر میں اس وقت کیا صورتحال ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس شہر کو جس طرح لاوارث بنا کر چھوڑ دیا گیا ہے اور جس کی وجہ سے ہم حالیہ بارشوں میں چاروں طرف تباہیاں اور بربادیاں دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اختیارات اور وسائل رکھ لئے اور ساری ذمہ داری میئر کراچی اور ایم کیو ایم پاکستان پر ڈال دی۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو بھی ہم نے SOS کال دی انہوں نے بھی یہ سارا کام ہم پر چھوڑا پھر ہم نے چاروں لاچار ، افواج پاکستان کو دعوت دی ، انکے اہلکار آئے اور انہوں نے پھر ہمارے ساتھ مل کر کام کیا اس سے بارحال آج لوگ قربانی کرنے کی پوزیشن میں آئے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حکومت کو کیسے جھنجھوڑا جائے اور کیسے انہیں ان کی ذمہ داریاں یاد دلائی جائے یہ مسئلہ ہے۔ ہم سب کو مل کر یہ سوچنا ہے ، ہم سب کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ آپ کی جانوں کو خطرہ ہے لیکن ہماری جانوں کو خطرہ ہونے کے باوجود ہمارے گھروں پر سیکورٹی نہیں ہے تو ان سب باتوں کے مکمل تدارک کیلئے حکومت کو ہمارے کے ساتھ مکمل مکمل تعاون اور رابطہ قائم کرنا ہوگا ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ فیصل بھائی، عامر بھائی، خالد بھائی اور ہمارے سارے رہنما، ایم این یز، ایم پی ایز، سینیٹرز، میئر اور ڈپٹی میئر سب غیر محفوظ ہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ لندن سے دھمکی آمیز آڈیو اور ویڈیو پیغامات آئے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ مجھ پر حملے کی منصوبہ بندی میں ایسے لوگ شامل ہوں جو میرے قریب ہیں کیونکہ میں نے اپنے نماز کے شیڈول اور جگہ کو خفیہ رکھا تھا اور صرف گزشتہ رات ہی شیڈول تبدیل کیا تھا۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے قریبی لوگوں کو معلوم تھا۔ انہوں نے خود پر ہونے والے ناکام قاتلانہ حملے میں ایم کیو ایم لندن کے ملوث ہونے کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ وثوق سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ حکومت کو اس کی تحقیقات کرکے مجرموں کو گرفتار کرنا چاہئے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ لندن سے مسلسل اشتعال انگیز بیانات آرہے ہیں تو کچھ بھی ممکن ہے لیکن پولیس کا یہ کام ہے کہ وہ ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر تحقیقات کو آگے بڑھائے۔