میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تحقیقی مراکز کی گرانٹ 2ارب روپے بڑھانے کا حکومتی فیصلہ

تحقیقی مراکز کی گرانٹ 2ارب روپے بڑھانے کا حکومتی فیصلہ

ویب ڈیسک
پیر, ۵ اگست ۲۰۱۹

شیئر کریں

وزیراعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین پروفیسرڈاکٹر عطا الرحمن کی سفارش پر وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اعلیٰ تعلیم سیکٹر کے تحقیقی مراکز کی دو ارب روپے گرانٹ بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ۔ وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ دو ارب روپے کی اضافی رقم پلاننگ کمیشن پروفیسرعطا الرحمن کی مشاورت سے تقسیم کرے گی۔وزیراعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایک سینئر آفیشل نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے یہ حال ہی میں طے کیا ہے کہ دو ارب روپے کی اضافی رقم اعلیٰ تعلیم سیکٹر کے تحقیقی مراکز کو ادا کی جائے گی۔ سینئر آفیشل کے مطابق یہ تحقیقی مراکز شدید مالی بحران کا شکار تھے ، یہ تحقیقی مراکز طالب علموں سے فیس وصول نہیں کرتے اور جو رقم رجسٹریشن کی مد میں اداروں کو آتی ہے وہ جامعات کے اکاونٹ میں جاتی ہیں، انھوں نے کہا ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں پچاس فیصد کمی، دس فیصد افراطِ زر، تنخواہوں اور یوٹیلیٹی بل کی مد میں اضافے کی وجہ سے تحقیقی مراکز کے سالانہ بجٹ میں چالیس فیصد اثرات مرتب ہوئے ہیں، انھوں نے کہا نالیج اکانومی ٹاسک فورس کو مختص کی گئی رقم سے تحقیقی مراکز کواضافی گرانٹ ادا کی جائے گی، واضح رہے کہ وزیراعظم اس نالیج اکانومی ٹاسک فورس کے چیئرمین اور پروفیسر عطاالرحمن وائس چیئرمین ہیں۔ آفیشل کے مطابق حالیہ مالی بحران کے تحت حکومتی بجٹ کٹوتی سے پیدا شدہ مالی مشکلات کے مقابل تحقیقی مراکزکو کافی حد تک تسلی ہوگی۔ سینئر آفیشل کے مطابق پروفیسر عطاالرحمن نے حکومت کو یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ وہ اعلیٰ تعلمی سیکٹر کے بجٹ کو دوبارہ مرتب کرے یعنی جامعات کی آپریشنل ضروریات کی تکمیل کے لیے 10 ارب روپے کو ترقیاتی بجٹ سے ریکرنگ بجٹ کی طرف موڑ دیا جائے ، اس اقدام سے جامعات کو مالی بحران سے نبردآزما ہونے میں مدد ملے گی اور جامعات کو ٹیوشن فیسوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ پروفیسر عطاالرحمن کی رائے میں بجٹ کی دوبارہ ترتیب پلاننگ کمیشن کو اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کی مشاورت سے کرنا چاہیے جس سے وزیرِ اعظم نے اتفاق کیا، اس حوالے سے منصوبہ بندی کی وزارت اعلیٰ تعلیمی کمیشن سے مشاورت کرے گی، مزیدبرآں اگر خزانے میں وسعت پیدا ہوجائے تو ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کو بعد میں سال کے دوران بحال کیا جاسکتا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں