نگراں حکومت کا انوکھا فیصلہ، ارکان سندھ اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں 100 فیصد اضافہ کردیا
شیئر کریں
سندھ کی نگراں حکومت نے ایک انوکھا فیصلہ کرتے ہوئے آنے والی منتخب سندھ اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں سو فیصد اضافہ کردیا ہے۔ اگرچہ نگراں سندھ حکومت نے سابقہ اسمبلی کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے یہ گرمجوشی دکھائی ہے مگر اس پر سنجیدہ حلقے چونگ گئے ہیں کہ عام طور پر مستقل نوعیت کے فیصلے نگراں حکومت نہیں کرتی۔ پھر یہ نگراں حکومت کی طرف سے ایک منتخب حکومت اور اسمبلی پر اثرانداز ہونے اور اُنہیں واضح طور پر نوازنے کا فیصلہ ہے۔ نگراں حکومت اس فیصلے کو آنے والی حکومت کے لیے چھوڑ سکتی تھی مگر نامعلوم وجوہ کی بناء پر نگراں حکومت نے آنے والی حکومت کو اس فیصلے کے اخلاقی بوجھ سے بچالیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نگراں سندھ حکومت نے سابقہ اسمبلی کے فیصلے پر عملدر آمد کا فیصلہ کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
ارکان اسمبلی کی مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ سابقہ اسمبلی نے کیا تھا۔دستاویزات کے مطابق تنخواہوں اور الاؤنسز میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ ارکان کو ہر ماہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد کی تنخواہ ملے گی۔ 50 ہزار روپے تنخواہ جبکہ ایک لاکھ 5 ہزار روپے کے الاؤ نسز ملیں گے۔دستاویزات کے مطابق ہر منتخب ایم پی اے کو 45 ہزار روپے ہاؤس رینٹ الاؤنس، 10 ہزار روپے موبائل اور اخراجاتی الاؤنس، 15 ہزار روپے آفس مین ٹیننس، گیس اور بجلی کے بل کی مد میں ملیں گے۔ارکان سندھ اسمبلی کو سفری الانس کی مد میں 2 لاکھ روپے بھی سالانہ ملیں گے جبکہ ہر سال ڈیڑھ لاکھ روپے کیش الا ؤنس کی مد میں ملیں گے۔
ارکان سندھ اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ سابقہ حکومت نے کیا تھا تاہم پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ہدایت پر عملدر آمد روک دیا گیا تھا۔دوسری جانب ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ اسمبلی ممبران کی مراعات کا بل گزشتہ اسمبلی نے منظور کیا تھا جبکہ اس کی منظوری گورنر سندھ نے دی تھی۔ترجمان کے مطابق مجوزہ بل کی منظوری سے نگران حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔