صفورہ ٹاؤن،میونسپل کمشنر پر قاتلانہ حملہ کرنے والا بچ نکلا
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) صفورہ ٹاؤن کے میونسپل کمشنر منور حسین ملاح پر فرائض منصبی کی ادائیگی کے دوران انکے آفس میں ان پر قاتلانہ حملہ عدنان جاوید نامی کونسلر نے ان پر پسٹل تان لیا آفس اسٹاف کی مداخلت سے معاملہ رفع دفع ہوا سفورا ٹاؤن کے میونسپل کمشنر منور حسین ملاح نے واقع سے متعلق مکمل تفصیلات اور قانونی کاروائی کیلے تھانہ گلستان جوہر کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر کو خط نمبر No_Mc/Tmc/Safoora )E/24/129 لکھ دیا لکھے گئے خط کے متن میں انھوں کہا ہے کہ میرے فرائض منصبی عہدے و اختیارات کے تحت مجھے سرکار نے جو زمہ داری تفویض کی ہے اسکے تحت وہ ٹاؤن کی آمدنی و اخراجات پر نظر رکھتے ہوئے اسکا جائز استعمال سمیت قومی خزانے کا تحفظ اور تمام تر غیرقانونی و خلاف ضابطہ عوامل کی روک تھام اور انکی نشاندہی میرے فرائض منصبی کا حصہ ہیں جسکے تحت میں اپنی زمہ داریوں سے عہدہ بر ہورہا ہوں میونسپل کمشنر نے اپنے خط میں انکشاف کیا کہ کچھ عناصر جو کہ ‘ نان اسٹیٹ ایکٹرز ‘ کے زمرے میں آتے ہیں اور مختلف نوعیت کی غیرقانونی حرکات و سکنات کیساتھ بھتہ خوری جیسے سنگین جرائم کے مرتکب ہیں انھوں نے جب ان عناصر اور انکے سرپرستوں و سہولتکاروں کو اس گھناونے غیرقانونی عمل سے روکنے کی کوشش کی تو کچھ عناصر بھڑک اٹھے جسکے بعد انکے آفس میں دوران فرائض منصبی انھیں جان سے مارنے کی کوشش کی گئی آفس اسٹاف کی بروقت مداخلت سے انکی جان بچی نمائندہ جرات سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دھونس دھمکی و منفی ہتھکنڈوں کے سبب وہ کسی صورت اپنے فرائض منصبی سے دستبردار نہیں ہونگے اور سرکار کی جانب سے تفویض کردہ زمہ داریوں کو قانون کے مطابق انجام دینگے اس ضمن میں یاد رہے کہ میونسپل کمشنر صفورا اور چیرمین کے درمیان مختلف امور کو لیکر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کی پہنچ و تعلقات اور رسائی بھی اوپر تلک ہے صفورا ٹاؤن کے معملات کا چرچہ دور دور تک ہے مگر تاحال مئیر و ڈپٹی مئیر کراچی سمیت پارٹی کے بااثر حلقوں کی جانب سے اس تنازعہ پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جس سے شکوک وشبہات اور معملات کی گرمی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے یاد رہے کہ مذکورہ واقع سے متعلق نمائندہ نے چیئرمین صفورہ سے موقف لینے کیلے فون کیا مگر انھوں نے فون نہیں اٹھایا جبکہ ان کے وٹس ایپ نمبر پر پیغام بھی بھیجا مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا دیکھنا یہ ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج سمیت معاملے کی تحقیقات آزادانہ وشفاف ہوتی ہیں یا پھر دباؤ و پارٹی پالیسی کے تحت مسئلہ حل کیا جاتا ہے ۔