لاہوربم دھماکے میں بھارت ملوث ہے،مشیر قومی سلامتی
شیئر کریں
وزیر اعظم کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والابم دھماکا بھارتی دہشت گردی تھا، واردات میں بھارتی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے ،فون اور دیگر جو آلات ملے ہیں اس کا فورنزک تجزیہ ہوا ہے، مرکزی ماسٹر مائنڈ اور معاونین کا تعلق بھی بھارت سے جڑتا ہے،ہمارے پاس ان کے جعلی نام، اصل شناخت اور وہ کہاں موجود ہیں، تمام چیزوں کی نشان دہی ہوچکی ہے، حملے والے دن ہمارے تفتیشی ڈھانچے پر ہزاروں منظم سائبر حملے ہوچکے ہیں،حملے پر ہونے والے اخراجات کی شروعات بھی بھارت سے ہو رہی ہے، بینک اکائونٹس موجود ہیں، پاکستان میں تیسرے ملک کے ذریعے پیسے بھجوائے گئے،ہمسایہ ریاست کے عمل دخل پر کوئی شک نہیں، وقت آگیا ہے دنیا اصل مجرم کی طرف اپنی نظر دوڑائے ،بھارت کے اصل چہرے کو سامنے لائیں گے،لاہور دھماکے سے توجہ ہٹانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں ڈرون حملے کا ڈرامہ کیا گیا،اتنے ثبوت ملنے کے بعد بھی دنیا خاموش رہے تو ثابت ہوجائیگا اس کی دلچسپی امن میں نہیں ہے۔ وہ اتوار کو وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور آئی جی پنجاب انعام غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے اس واقعے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے ہمراہ بات کی تھی تو بتایا تھا کہ ہمارے پاس اطلاع اور ثبوت ہیں کہ کوئی غیرملکی خفیہ ایجنسی بھی ملوث ہے۔معید یوسف نے کہا کہ آج میں کسی ابہام کے بغیر وثوق سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس سارے حملے کے تانے بانے بھارت کی پاکستان کے خلاف اسپانسر شپ دہشت گردی سے جڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے فون اور دیگر جو آلات ملے ہیں اس کا فورنزک تجزیہ ہوا ہے، مرکزی ماسٹر مائنڈ اور معاونین کا تعلق بھی بھارت سے جڑتا ہے۔انہوںنے کہاکہ جو ماسٹر مائنڈ ہے اس کا تعلق ہمیں بالکل واضح طور پر معلوم ہے، وہ بھارت کا شہری ہے، بھارت میں رہتا ہے اور را سے اس کا بالکل واضح طور پر تعلق ہے۔مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے حملے کے ماسٹر مائنڈ کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ان کے جعلی نام، ان کی اصل شناخت اور وہ کہاں موجود ہیں، ان تمام چیزوں کی نشان دہی ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی یہ کارروائیاں پہلی دفعہ نہیں ہیں، ہم بار بار یہ بات کرتے رہے ہیں کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، اگر کسی کو یہ سوال، ابہام یا شک ہے کہ چلیں بھارت کے اندر سے ہوا لیکن کیا ریاست ملوث ہے تو میں یہ بتاوں کہ پہلے عموماًایسی چیز ہوتی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ جس دن یہ حملہ ہوا ہے، اس دن ہمارے تفتیشی ڈھانچے پر ہزاروں منظم سائبر حملے ہوچکے ہیں، ہم جس ہائبرڈ وار فیئر کی بات کرتے ہیں جو دنیا ہمارے خلاف کر رہی ہے، یہ اس کی ایک مثال ہے۔انہوںنے کہاکہ اس دن سائبر حملے کیے گئے اور اس لیے کیے گئے کہ ہم جو تفتیش کررہے ہیں اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کی نشان دہی کر رہے ہیں، وہ فعال نہ ہوسکیں، اس میں دارڈیں آئیں اور وقت اتنا مل جائے کہ یہ نیٹ ورک ادھر ادھر ہوجائے اور اس جگہ سے نکل جائے۔معید یوسف نے کہا کہ انہوں نے کوشش کی لیکن ان کو وقت نہیں ملا کیونکہ ہم سائبر سیکیورٹی پر بھی کام کرکے اتنے مضبوط ہوگئے ہیں کہ اللہ کا شکر ہے یہ کامیابی ہمیں حاصل ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی قسم کی کوئی شک نہیں ہے کہ جوہری ٹاون کا دھماکا اور یہ سائبر حملے آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور ایک ہی سوچ اور منصوبے کا حصہ ہیں کیونکہ وہ اس تعداد میں کیے گئے، جس سے کسی قسم کا شک نہیں رہ جاتا کہ اس میں ہماری ہمسایہ ریاست کی عمل د خل موجود ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے پچھلے سال نومبر میں ایک جامع ڈوزیئر دیا تھا اور اسی طرح پریس کانفرنس کی تھی، دنیا کی انٹیلی جنس ایجنسیز اور بڑے، مضبوط اور اہم ممالک کو تمام معلومات اس سطح تک دی کہ کون کہاں سے فون کر رہا تھا، بھارت کے کون سے بینک سے پیسے منتقل ہورہے تھے، کون سے فون کے ریکارڈ تھے جو پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بھی اسی تسلسل میں ایک اور کڑی ہے، جہاں ہمارا دشمن یہ کام بدستور کرتا جارہا ہے۔