چمن بارڈر بند کرکے قبائلی عوام کو بغاوت پر اکسایا جارہا ہے ،اپوزیشن رہنما
شیئر کریں
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ چمن کا بارڈر بند ہونے سے قبائلی اضلاع کے عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے ہم کبھی اسمگلنگ کی حمایت نہیں کرتے مگر یہاں روزگار بند کرکے لوگوں کو بغاوت پر اُکسایا جارہا ہے ۔یہ بات سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس نے خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔اسد قیصر نے کہا کہ بجٹ پیش ہونے سے پہلے ہم قبائلی اضلاع کے ایشو بتانا چاہتے ہیں، قبائلی اضلاع کو یہ کہا گیا تھا کہ انہیں بجٹ میں تین فیصد دیا جائے گا، قبائلی اضلاع کی تعلیم کے لیے بھی بجٹ مختص کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر قبائل اضلاع کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت چمن کا بارڈر بند ہے ، افغانستان کے ساتھ تجارت رک گئی ہے قبائلی اضلاع کے عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے ہم کبھی اسمگلنگ کی حمایت نہیں کرتے نہ کریں گے مگر یہاں روزگار بند کرکے لوگوں کو بغاوت پر اُکسایا جارہا ہے ، جتنے لوگ دھرنے دیے بیٹھے ہیں ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔اسد قیصر نے کہا کہ اگر آپ سنجیدہ ہیں تو صوبائی حکومت سے بات کریں، قبائلی علاقوں کے عوام کو یہ احساس دلانا چاہیے کہ وہ بھی اس ملک کے شہری ہیں، ان کے مسائل کے حل کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے ، وہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جس کے پاس اختیار ہو اگر آئندہ بجٹ میں فاٹا پر ٹیکس لگایا گیا تو وہاں خراب صورتحال کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے لوگ اذیت میں مبتلا ہیں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے ۔ تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اقتدار میں کس کو آنا ہے ؟ یہ فیصلہ عوام پر چھوڑ دیا جائے ۔ پاکستان کو بچانے کا واحد راستہ عوام کی رائے کا احترام ہے ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ عوام کا سرچشمہ ہو، مشاہد حسین کی سربراہی میں ڈیورنڈ لائن کے حوالے سے کمیٹی بنی کمیٹی نے کہا اسلحہ، افیم اور چرس اسمگل ہورہا ہے ایک ایک ٹیوب ویل سے دو دو لاکھ روپے لئے گئے ۔افغانستان واحد ملک ہے جہاں پاکستان کا ہاتھ اوپر ہے آپ نے قبائلی علاقے والوں کو گھروں سے نکالا کہ یہاں چور ہیں قبائلی علاقوں کے لوگوں سے ہمیشہ ناانصافی کی گئی قبائلی علاقہ بغیر کسی معاوضے کے آپ کا دفاع کررہا تھا ذوالفقار علی بھٹو نے میٹنگ بھی کابل میں کی تھی۔علامہ ناصر عباس یہاں دشمن فائدے اٹھا رہے ہیں قبائلی علاقوں کا سوشل سسٹم تباہ کرکے انہیں دہشت گردوں کے حوالے کیا گیا، فاٹا کے عوام کے ساتھ انضمام سے قبل وعدے کیے گئے مگر پورے نہیں ہوئے جان بوجھ کر ہمیں ٹکڑوں میں بانٹا جارہا ہے ہمیں تقسیم کیا جارہا ہے ہمیں علاقائیت اور قومیت کے نام پر تقسیم جارہا ہے میں اسد قیصر کی باتوں کی تائید کرتا ہوں۔