چلڈرن مقتل ہسپتال
شیئر کریں
بے لگام / ستارچوہدری
زندگی کے کسی بھی پہلو کو سمجھنے کیلئے اس کے تجربات سے گزرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔۔ایک ایسا انسان جس نے بھوک دیکھی ہو، فاقہ کاٹا ہو، مشکلات دیکھی ہوں، پریشانیوں کا سامنا کیا ہو، گرمی کی شدت سے جلتے ہوئے جسم کی تپش کو محسوس کیا ہو، سردی کی شدت میں کانپتے جسم کی تھرتھراہٹ اور خشک جلد پر پڑنے والی سلوٹوں کو محسوس کیا ہو، دو روٹیوں کی موجودگی اور چار بھوکے بچوں کی اداسی دیکھی ہو، ہسپتال میں بیمار بچوں کو پیسے نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں اترتے دیکھا ہو، قرض ادا نہ کرنے پر چوہدری یا تاجر کے طعنے سنے ہوں، مار کھائی ہو، غربت کے کیچڑ میں اپنی جوان بچیوں کے حسن کو ڈھلتے دیکھا ہو، اپنے جگر کے گوشوں کو کچرا چنتے یا سکول کے باہر ٹھہر کر پاپڑ بیچتے وقت اسکول کے اندر تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو دیکھتے ہوئے اپنی زندگی کے کچھ خوابوں کا جنازہ نکلتے دیکھا ہو، اپنے بہت سے ارمان کچلے جانے کا درد محسوس کیا ہو، فٹ پاتھ پر اپنی بیوی یا ماں اور بہن کی ڈلیوری دیکھی ہو، ادویات یا آپریشن کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اپنوں کو مرتے اور بچھڑتے دیکھا ہو، ساری رات اندھیرے میں پسینے کی بہتی آبشاروں کے سنگ گزاری ہو، دن کے اجالے میں اپنے بچوں کو بھوک کی بدولت بلک بلک کر مرتے دیکھا ہو اور پھر اس بات پر ماتم کیا ہو کہ وہ اپنے بچوں کی خاطر کچھ نہیں کر پایا۔
کارل مارکس نے کہا تھا۔۔۔
وہ لوگ جنہوں نے سردی گرمی صرف کھڑکیوں سے دیکھی ہو اور بھوک صرف کتابوں میں پڑھی ہو وہ عام آدمی کی قیادت نہیں کر سکتے۔۔۔
دو خواتین میری پاس آئیں،کہنے لگیں،بھائی! آپکا موبائل چاہیے،میں سمجھا کال کرنا ہوگی،نمبر پوچھا،کہنے لگیں،کال نہیں کرنی،موبائل چاہیے،میں حیران ہوا،موبائل کیوں چاہیے؟ اتنے میں وہ بولیں،ہمارے ساتھ چلیں،میں چل دیا،ایکسرے روم میں لے گئیں،ایکسرے کی تصویر لینی ہے،میں سمجھ گیا،کسی کو واٹس ایپ پر ایکسرے کی تصویر بھیجنا ہوگی،لیکن معاملہ کچھ اور نکلا،آپریٹر نے مجھ سے موبائل لیا، اسکرین سے تصویریں بنائیں، اور کہا جاؤ ڈاکٹر کو چیک کرالیں۔ پوچھا! کہنے لگا آٹھ ماہ سے پرنٹر نہیں ہے،ڈاکٹر کو ایکسرے ایسے ہی چیک کرائے جاتے ہیں، وہ دیکھ لیں،ہم نے نوٹس لگایا ہوا ہے،نوٹس دیکھا اور ان سے تصویر بنانے کی اجازت طلب کی،وہ کہنے لگے بنالیں تصویر۔ کیا لکھا تھا ”ایمرجنسی میں داخل مریضوں کے ایکسرے کی موبائل پر تصویر ملے گی،لہٰذا موبائل ساتھ لیکر آئیں،موبائل ساتھ نہ ہونے کی صورت میں ڈیوٹی پر موجود عملے سے بحث نہ کریں”۔۔۔۔ ڈاکٹر نے موبائل پر سرسری سے نظر دوڑائی اور رپورٹ لکھ دی۔۔۔
مسلسل چھ روز ہسپتال میں آنا جانا رہا،ایک سے ایک بڑھ کر دردناک کہانیاں،پاس بیٹھا ایک شخص بتانے لگا بہاؤلنگر سے آیا ہوں،بچے کا آپریشن ہے،پندرہ روزہوگئے،سول عدالتوں کی طرح تاریخ پر تاریخ دیے جارہے ہیں، چھ سے سات لاکھ خرچ ہوچکے،آٹھ بوتلیں خون کی دیں،اب کہہ رہے ہیں خون خراب ہوگیا،دوبارہ چاربوتلوں کابندوبست کریں۔دھچکااس وقت لگاجب معلوم ہوا نرسری ایمرجنسی میں صرف آٹھ وینٹی لیٹر ہیں،سینکڑوں مریض بچے،ہاتھ سے پمپمنگ کرکے بچوں کو آکسیجن دی جاتی ہیں،کیاہم پتھر کے زمانے میں رہ رہے؟ ہاتھ سے پمپنگ کرکے آکسیجن دی جاسکتی ہے؟ بچے ایک،دو روز میں زندگی موت کی جنگ لڑتے ہوئے دم توڑ جاتے ہیں،ایک ڈاکٹر نے مجھے خود بتایا کوئی ایک ہزار میں سے ایک بچہ صحت یاب ہوتا ہے، ہر دس منٹ بعد کہیں نہ کہیں سے رونے کی آواز آتی ہے،والدین اپنے بچے کی لاش اٹھائے ہوئے ہوتیہیں،پینے کیلئے پانی نہیں،بیٹھنے کی جگہ نہیں،کنٹین مافیا لوگوں کی جیبیں کاٹ رہا۔۔سب سے بڑی خوفناک بات،ہسپتال میں میڈیکل عملے سے زیادہ سکیورٹی گارڈز ہیں،مرد اور خواتین،اتنے بدتمیز،لوگوں کو دھکے دے رہے ہوتے ہیں،انتہائی درجے کی بدتمیزی،پریشان والدین کو ذلیل کررہے ہوتے ہیں۔پرچی بنوانے کیلئے ساتھ،آٹھ لائنیں، ایک لائن میں ستر،اسی مرد اور خواتین،اکثر بچے پرچی ملنے سے پہلے ہی انتقال کرجاتے ہیں۔
اربوں روپے کا بجٹ،کہاں خرچ ہورہا؟ کس سے گلہ،کس سے شکوہ،کس پر تنقید۔۔۔؟؟ گزشتہ دنوں مریم صاحبہ سفید کوٹ پہن کر ہسپتال گئیں تھیں،نام کی تختی بھی آویزاں کرآئیں،فوٹو شوٹ بھی ہوگیا،ٹک ٹاک بھی بن گئی،بس یہی مقصد تھا،پورا ہوگیا۔۔۔صرف مریم ہی نہیں،اس سے پچھلے بھی ایسے ہی تھے،اس سے پچھلے بھی ایسے،سب رنگباز،نالائق،جاہل،فرق صرف اتنا،کوئی بزدار پلس ہے،کوئی بزدارمینس،قوم کو سب بزدار ہی ملے۔
کارل مارکس نے صیح کہا تھا۔۔۔
وہ لوگ جنہوں نے سردی گرمی صرف کھڑکیوں سے دیکھی ہو اور بھوک صرف کتابوں میں پڑھی ہو وہ عام آدمی کی قیادت نہیں کر سکتے۔۔۔
میرا تو مطالبہ ہے چلڈرن ہسپتال لاہور کا نام چلڈرن مقتل ہسپتال لاہور رکھ دیا جائے،ڈاکٹرزلوگوں کے جگر گوشوں پر تجربات کرتے رہیں، حکومت اور ڈاکٹروں کو کیا فرق پڑتاہے،درد تو اس ماں کوہوتا ہے جس کا لخت جگرعلاج نہ ہونے سے چل بستا ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
.