مسلمان سب سے بڑے عید تہوار کو عقیدت سے منا رہے ہیں
شیئر کریں
ملک بھر میں مسلمان اپنے سب سے بڑے تہوار عید کو عقیدت واحترام سے منا رہے ہیں،اس سے قبل چیئر مین رویت ہلال کمیٹی پاکستان مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ چاند نظر آ گیا ہے، چاند دیکھنے کے دوران مختلف علاقوں سے علماء سے رائے لی گئی جنہوں نے عید پر ہمارے فیصلے کی توثیق کی۔مفتی منیب الرحمان نے اس موقع پر خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مفتی پوپلزئی کے اعلان کے مطابق ایک دن قبل عید منانے کے فیصلے کو بھی شدید تنقید کا نشانا بنایا۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی سن لیں دین آئین کے تابع نہیں۔ 18 ویں ہو یا کوئی اور ترمیم، سب دین کے تابع ہیں۔ ہزارہ ڈویژن، بونیر، چترال، تیمرگرہ، ڈی آئی خان، پشاور، مردان سمیت دیگر علاقوں میں ہمارے ساتھ عید منائی جائیگی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں زونل کمیٹیوں کے اجلاس ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہوئے۔ فیصل آباد، اسلام آباد، کشمور، ڈیرہ بگٹی، لاہور، رحیم یار خان، ژوب، صادق آباد، کامرہ، اٹک، ٹیکسلا، خان پور، گھوٹکی، بہاولپور، راجن پور، سوئی، شکار پور، جیکب آباد، کوہلو سمیت دیگر علاقوں میں چاند نظر آیا۔مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ بعض جگہ جم غفیر نے چاند دیکھا اور متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ یکم شوال المکرم یعنی عید الفطر 5 جون کو ہو گی۔ آسٹریلیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، بھارت، مصر، اردن، لبنان، مراکش، عمان، فلسطین، شام، ازبکستان، ترکمانستان، بوسنیا، نارتھ امریکا، برطانیا میں رہنے والے مسلمان عید ہمارے ساتھ منائیں گے۔ وہ لوگ جو رویت ہلال پاکستان پر یقین رکھتے ہیں عیدالفطر ہمارے ساتھ منائیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تحریک میں علماء شریک ہوئے، ہم حکومت سے محاذ آرائی نہیں چاہتے لیکن دینی معاملات میں حکومت معاونت کرے، یہ دستور پاکستان کا تقاضا ہے، کہی کسی جگہ مشکل ہے تو رکاوٹ پیدا نہ کی جائیں۔ ہماری مسلح افواج ملکی دفاع کے لیے میدان عمل میں موجود ہے۔ ہم ان کی مکمل غیر مشروط تائید کرنا چاہیے۔ ان کی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔مفتی منیب الرحمن کا کہنا ہے کہ تمام مکاتب فکر علماء کو اکٹھا کریں گے اور بتائیں گے کہ سب لوگ مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان پر اعتماد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد قاسم علی خان کو خیبرپختونخوا یا پورا صوبہ نہ سمجھیں۔ جو لوگ سرکاری عہدوں پر فائز ہیں وہ اپنے عہدوں کو دیکھ کر بولا کریں۔ دین کو نظر بند نہیں کیا جا سکتا۔ خالص دینی مسائل پر دین کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔