زنجیر........اعجاز رحمانی
ویب ڈیسک
جمعه, ۵ مئی ۲۰۱۷
شیئر کریں
روز پڑتی ہے پاﺅں میں زنجیر
اور ہم روز توڑ دیتے ہیں
وہ دیے جو لہو سے جلتے ہیں
رخ ہواﺅں کا موڑ دیتے ہیں
شیئر کریں
روز پڑتی ہے پاﺅں میں زنجیر
اور ہم روز توڑ دیتے ہیں
وہ دیے جو لہو سے جلتے ہیں
رخ ہواﺅں کا موڑ دیتے ہیں